چارسدہ کی زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیموں کیخلاف رٹ دائر
محمد طیب سے
ضلع چارسدہ کے زرعی زمینوں پر بننے والے ہاوسنگ سکیموں اور رہائشی کالونیوں کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر دی گئی ہے۔
وکلاء فقیر اللہ اعوان، زیات خان، محمد عارف جان، اکبر علی، محمد معاذ مدنی اور امان اللہ مروت کی وساطت سے آصف علی شاہ ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر رٹ میں صوبائی حکومت، محکمہ زراعت، محکمہ لوکل گورمنٹ، محکمہ ماحولیات کے اعلی افسران سمیت ڈپٹی کمشنر ضلع چارسدہ اور یس ایم بی آر کو فریق بنایا گیا ہے۔
رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ضلع چارسدہ ایک زرعی ضلع ہے جس میں لوگوں کی آمدن کے ذرائع زراعت، فش فارمنگ اور لائیو سٹاک فارمنگ ہے، چارسدہ اس وقت خیبر پختون خوا کی فش مارکیٹ کو 85 میٹرک ٹن فش مہیا کرتا ہے، اس طرح زراعت میں گندم اور تمباکو کی فصلیں صوبے کی مارکیٹ میں 25 فیصد اور 14 فیصد حصہ ڈال رہی ہیں اور گنے کی کاشت کے حوالے سے چارسدہ صوبے کا دوسرا بڑا ضلع ہے۔
رٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چارسدہ کے لائیو سٹاک فارمنگ سے سالانہ 940 ملین دودھ مارکیٹ آ رہا ہے لیکن بدقسمتی سے چند سالوں سے صوبے کے مختلف پراپرٹی ڈیلرز اور پراپرٹی ٹائیکون نے چارسدہ کی زرعی زمینوں پر غیرقانونی رہائشی سکیمیں اور کالونیاں شروع کی ہیں جن میں سرکاری اہلکار بھی شامل ہیں جس سے ضلع کی زراعت، فش اور لائیوسٹا ک فارم کو شدید خطرہ درپیش ہو گیا ہے اور مستقبل قریب میں ضلع چارسدہ زراعت کے حوالے سے بہت پیچھے چلا جائے گا کیونکہ 62 ہزار سے زائد ایکڑ زمین روبروز کم ہوتی جا رہی ہے۔
رٹ کے مطابق قانون اور محکمہ مال کے اعلامیہ کے مطابق زرعی زمین کسی دوسری سرگرمی اور رہائیشی سکیموں کے استعمال نہیں ہو سکتی خود حکومت بھی قانون کے مطابق زرعی زمین کسی دوسرے مقصد کے لیے حاصل نہیں کر سکتی لیکن چارسدہ میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمینوں پر غیرقانونی رہائشی منصوبے جاری ہیں اور محکمہ مال اور ضلع انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، درخواست گزار نے کئی مرتبہ ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کیں لیکن پراپر ٹی ٹائیکون کے اثر رسوخ کی وجہ سے غیر قانونی ہاوسنگ سکیموں کے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہو سکی جس کے بعد درخواست گزار نے عدالت کا راستہ اختیار کیا۔
رٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ رٹ عدالت فیصلہ ہونے تک فریقین کو ضلع کے اندر زرعی زمین پر زراعت کے علاوہ دوسری سرگرمیاں روکنے اور ساتھ ہی قانون سازی کرنے، دیگر سر گرمیوں کے استعمال کے لیے انتقال پر پابندی عائد کرنے اور ہاوسنگ سکیموں کے لیے این او سی جاری نہ کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کو احکامات جاری کرے۔