اساتذہ پر تشدد، خیبرپختونخوا کی یونیورسٹیز میں قلم چھوڑ ہڑتال کا اعلان
پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے اساتذہ اور ملازمین پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کے خلاف فپواسا کے ایگز یکیٹیو ممبران اور دیگر ملازمین نے آج سے صوبے بھر کی یونیورسٹیز میں قلم چھوڑ ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتار عہدیداروں کو فوری رہا کیا جائے ، ڈاکٹر عطاء الرحمن کو فوری سرچ کمیٹی سے ہٹایا جائے۔
فپواسا نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹیز کا فنڈ بڑھایا جائے اور صوبے میں سندھ اور پنجاب کی طرح صوبائی ایچ سی قائم کی جائے جبکہ الاونسز کے حوالے سے ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری خط فوری واپس لیا جائے اور صوبائی حکومت یونیورسٹیز میں بے جا مداخلت فوری بند کرے بصورت دیگر احتجاج کا دائر ہ کار وسیع کرینگے۔
پشاور پریس کلب میں پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسو سی ایشن کے صدر اور فپواسا کے عہدیدار ڈاکٹر فضل ناصر نے دیگر ملازمین اور اساتذہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے پانچ دنوں سے یونیورسٹی میں پر امن احتجاج کیا اور ایک پودا تک نہیں گرایا اور اسمبلی کے باہر بھی پر امن احتجاج ریکارڈ کرنے آئے تھے تاہم پولیس نے پر امن مظاہرین پر طاقت کا بے دریغ استعمال کر کے قوم کے معماران پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے جبکہ خیبر پختونخوا کی مثالی پولیس نے فپواسا کے صدر پروفیسر ڈاکٹر شاہ عالم اور دیگر ملازمین تنظیموں کے عہدیداروں اور صدور کو گرفتار کیا جو سرا سر اسر نا انصافی ہے اور حکومت کی سنگین غلطی قرار دیدی۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار عہدیداروں اور ملازمین کو فوری رہا کیا جائے ،تمام وائس چانسلرز کو ہٹایا جائے ،صوبائی ایچ سی کا قیام عمل میں لایا جائے ،صوبے کے یونیورسٹیوں کا فنڈ بڑ ھایا جائے ،یونیورسٹیز میں بے جا مداخلت بند کیا جائے ،الاونسز کی کٹوتی کے حوالے سے جاری صوبائی خط واپس لیا جائے طلبہ کے فیسوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے ، 25فیصد ڈسپنسری الاونس کا اجراء فوری کیا جائے اور آج سے صوبے بھر کے یونیورسٹیز میں قلم چھوڑ ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رہے گا۔