باچا خان یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کو ہاسٹلز سے کیوں نکالا؟
چارسدہ کے باچا خان یونیورسٹی کے انتظامیہ نے ہاسٹل کے طلباء کو ہاسٹل سے نکال دیا جسکے بعد انکا احتجاجی مظاہرہ آج بھی جاری ہے.
ہاسٹل میں مقیم طلباء کے مطابق جمعرات کو رات کی تاریکی میں ہاسٹل انتظامیہ نے طلبہ کو یونیورسٹی گیٹ سے باہر نکال دیا جس پر طلبہ نے رات گئے یونیورسٹی گیٹ کے سامنے احتجاج ریکارڈ کیا۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے طالب علم افتاب خان جن کا تعلق ملاکنڈ سے کا کہنا ہے کہ آن لائن امتحانات شروع ہونے والے ہیں اور مطالعہ کیلئے یونیورسٹی کے انٹرنیٹ کا سہارا لینے کیلئے ہاسٹل پہنچ گئے کیونکہ گھر پر انٹرنیٹ سروس کام نہیں کررہا لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں زبردستی باہر نکال دیا۔
انکا کہنا ہے کہ یونیورسٹی ہاسٹل میں صرف قبائلی اضلاع کے طلباء کو رہنے کی اجازت یے اور ہمیں کورونا کا بہانہ بنا کر انتظامیہ نے رات کی تاریکی میں ہاسٹل سے نکال کر یونیورسٹی گیٹ سے باہر کردیا جس پر ہمارا احتجاج اب بھی جاری ہے۔
باچا خان یونیورسٹی انتظامیہ نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق جن علاقوں کو انٹرنیٹ کی سہولیات میسر نہ ہو تو اُن علاقوں کے طلباء و طالبات یونیورسٹی انٹرنیٹ سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔
یونیورسٹی سیکورٹی انچارج اشفاق خان کے مطابق جاری کردہ اعلامیہ میں قبائلی ضلع وزیرستان، بنوں، چترال، لوئر دیر،
اپر دیر اور دیگر دوردراز کے علاقوں کے طلباء و طالبات جو انٹرنیٹ کے سہولیات سے محروم ہے کو یونیورسٹی ہاسٹل آنے کی اجازات ہوگی اور انٹرنیٹ کے سہولیات سے فائدہ اُٹھا سکتی ہے جبکہ نوشہرہ، پشاور، صوابی وغیرہ کے طلباء جہاں انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہو کو یونیورسٹی میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انکے مطابق احتجاج کرنے والے طلباء کا تعلق انٹرنیٹ کی سہولیات سے آراستہ علاقوں سے ہیں اور انہیں گھر بھیجنے کا مقصد سماجی فاصلے کو برقرار رکھنا ہے تاکہ طلبا کے صحت محفوظ ہوسکیں۔ واضح رہے کہ یونیورسٹی گیٹ کے سامنے طلبا کی اب بھی احتجاج بدستور جاری ہے۔