بین الاقوامیخیبر پختونخوا

پاکستان ایمازون کی سیلرز لسٹ میں شامل، فائدہ کیا ہو گا؟

محمد باسط خان

دنیا کی سب سے بڑی آن لائن ریٹیل کی عالمی شہرت یافتہ کمپنی ایمازون نے پاکستان کو سیلر لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔

اس حوالے سے   وزیراعظم عمران خان  کے مشیر برائے کامرس اور سرمایہ کاری  عبدالرازق داؤ د  نے   ٹوئٹ  کے ذریعے  اس بات کی تصدیق کی کہ ایمازون نے پاکستان کو اپنی سیلرز لسٹ میں شامل کر لیا ہے جو پاکستان  کے ای کامرس کے لئے بہت بڑا کارنامہ ہے  جس  نوجوان، خواتین اور کاروباری افراد کو وسیع مواقع میسر آ سکیں گے۔

ایمازون کا تعارف

ایمازون ایک ای کامرس ویب سائٹ ہے جو  1990 کے دہائی کے آخر میں شروع ہوا۔ ایمازون کی ویب سائٹ پر اک فہرست دی گئی ہے جس کے مطابق دنیا  میں 103 ممالک کے شہری اس پر رجسٹر ہو کر چیزیں فروخت کرسکتے ہیں.

اگر آپ کا تعلق فہرست پر موجود 103 ممالک میں سے ہے تو آپ کے پاس ایک مصدقہ فون نمبر اور بین الاقوامی طور پر قابل چارج کریڈٹ کارڈ ہونا چاہیے. اس کے بعد آپ ایمازون پر ایک فروخت کنندہ (seller) کے طور پر رجسٹر ہو سکتے ہیں اور مختلف ممالک میں اپنی پراڈکٹس فروخت کرسکتے ہیں.

ایمازون کے 103 ممالک کی فہرست میں سینیگال، بنگلا دیش، سلوواکیہ، یوگنڈا، موزمبیق اور بھارت کا نام تو موجود تھا لیکن اب اس میں پاکستان کا نام بھی شامل کیا گیا ہے جو پہلے موجود نہیں تھا۔

ایمازون پر دنیا بھر کے ہرقسم سامان کی خرید وفروخت ہوتی ہے جبکہ سال 2020 میں ایمازون کو 386 ارب ڈالرز کا  منافع ہوا جوکہ 2019 کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ تھا۔

خریدو فروخت کے لئے ایمازون میں سیلر لسٹ کا استعمال ہوتا ہے جس میں دنیا بھر کے کم از کم 104 ممالک شامل ہیں جن کے شہری اور کاروباری افراد ایمازون کی ویب سائٹ پر اپنی مصنوعات فروخت کے لئے رکھ سکتے ہیں۔ سال 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق ایمازون کے 30 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں اور وہ دو سو سے زیادہ ممالک میں سامان کی ترسیل کرتے ہیں۔

ایمازون پاکستان کو نظر انداز کرچکی تھی

ایمازون کچھ ممالک کے لیے علیحدہ ویب سائٹس رکھتی ہے ان ممالک میں امریکا، یونائٹڈ کنگڈم اور آئرلینڈ، فرانس، کینیڈا، جرمنی، اٹلی، سپین، نیدرلینڈز، آسٹریلیا، برازیل، جاپان، چین، بھارت، میکسیکو، سنگاپور اور ترکی شامل ہیں۔

تاہم پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں تھا. ایمازون آخر پاکستان کو چیزیں بیچنے کی اجازت کیوں نہیں دیتی تھی؟ جبکہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے کافی بڑا ملک ہے، معاشی طور پر اہمیت رکھتا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے بھی تاریخی مواقع موجود ہیں. تاہم اگر بینکنگ چینلز کی پابندیوں اورخاص طور پر رقم کی اندرون ملک سے بیرون ملک ترسیل کو دیکھا جائے تو کوئی بھی شخص یہ آسانی سے دیکھ سکتا ہے کہ ایمازون پاکستان میں کیوں سروس نہیں فراہم کررہا تھا. بہرحال جو پاکستانی ان ابتدائی مشکلات پر قابو پا لیتے ہیں انہیں اس کا انعام بھی کافی پرکشش ملتا تھا۔

ایمازون  پر خرید وفروخت کیسے  کی جائے ؟

ایمازون کا ایک پروگرام ہے جسے ایف بی اے ( Fulfillment by Amazon) کہا جاتا ہے جس میں آپ ایمازون کے وئیر ہاؤسز میں اپنی پروڈکٹ بھیجتے ہیں جہاں وہ اس کی پیکجنگ اور سٹور کرنے سے لیکر تمام دیگر چیزوں کا خیال رکھتے ہیں اور اپ سے کچھ رقم لیتے ہیں۔

ایف بی اے پروگرام سیلرز کو کمپنی کے وئیر ہاؤس استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے جہاں سیلر سٹوریج، پیکجنگ، لیبلنگ اور شپنگ کی سہولیات حاصل کرسکتا ہے. جب کوئی سیلر ایمازون کو پراڈکٹ بھیجتا ہے تو کمپنی اس کا خیال رکھتی اور کسٹمرز کو پہنچاتی ہے۔

ایف بی اے پر رجسٹرڈ سیلرز ایمازون وئیرہاؤس کو براہ راست بھی اپنی پراڈکٹس بھیج سکتے ہیں، یا ڈسٹری بیوٹرز بھی ایسا کرسکتے ہیں، اگر آپ پاکستان یا فرض کیا چین سے کوئی چیز ایمازون کے وئیرہاؤس میں بھیجنا چاہتے ہیں‌ تو پروڈکٹ کی ابتدائی پیکجنگ، شپنگ اور کسٹمز کلئیرنس وغیرہ سب آپ کو ہی برداشت کرنا پڑتی ہے اور جب وہ چیز ایمازون کے وئیر ہاؤس میں پہنچ جاتی ہے تو اسے سنبھالنا، لیبل لگانا، سٹورکرنا اور ڈلیور کرنا ان کے ذمے ہوتا ہے، کیونکہ اس کیلئے آپ انہیں ادائیگی کررہے ہیں۔

ایمازون پر اگر آپ پارٹنر شپ کرینگے تو وہ اپکی ہر پراڈکٹ میں اپکے ساتھ 30فیصد کے شراکت دار بن جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کی کسی پراڈکٹ کی قیمت 30 ڈالر ہے تو 10 ڈالرز ایمازون کا جائنگے۔  ایمازون اس بات کو یقینی بنائنگے کہ وہ اپکی پراڈکٹ سب سے زیادہ پسند کی جانے والی بن جائے۔

ایمازون پر کاروبار کیلئے کتنی سرمایہ کاری چاہیے؟

یہ سوال ہر کوئی پوچھتا ہے کہابتدائی طور پر ایمازون پر کام کرنے کیلئے کتنی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی اور کتنے وقت میں منافع ملنا شروع ہوگا؟ اس حوالے سے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے لاہور کے ایکسپرٹ آئی ٹی ڈیولپرز عثمان شیخ نے بتایا کہ ہم ٹریننگ سیشنز میں بتاتے ہیں کہ آہستہ اور مسلسل چلنے والا ریس جیت جاتا ہے.۔

ان کے مطابق  ابتدائی طور پر کم از کم 3500 ڈالر سے 5000 ڈالر کی سرمایہ کاری ہونی چاہیے. طاہر ہے اگر آپ زیادہ سرمایہ کاری کرسکتے ہیں تو آپ زیادہ تیزی سے کمائی کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی ای کامرس میں سرمایہ کاری کا سوچ رہا ہے تو اس کے پاس ضرور ایک پلان ہونا چاہیے۔

انہوں کہا کہ  ابتدائی طور پر آپ کے پاس رجسٹریشن، لائسنس، پہلی شپ منٹ، کسٹمز ڈیوٹی اور دیگر لوازمات کو پورا کرنے کیلئے مناسب رقم ہونی چاہیے. جبکہ ابتداء میں دو سے تین مارکیٹنگ کمپینز چلانے کیلئے بھی سرمایہ ہونا ضروری ہے۔

ایمازون سے کتنا کمایا جا سکتا ہے؟

عثمان شیخ نے ٹی این این کو بتایا کہ ایمازون سے کمائی کی کوئی حد مقرر نہیں، بچوں کے پراڈکٹس فروخت کرنے والا ٹاپ سیلر ماہانہ 80 ہزار ڈالر جبکہ تھرمومیٹرز بیچنے والا 70 ہزار ڈالرز بھی کما رہا ہے، سیالکوٹ کھیلوں کا سامان بنانے میں شہرت رکھتا ہے وہاں سے ایک شخص جو کھیلوں کا سامان ایمازون پر فروخت کر رہا ہے وہ ماہانہ 1.1 ملین ڈالر تک بھی کما رہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button