بلاگزخیبر پختونخوا

بازاروں میں ایس او پیز کی دھجیاں اُڑانے کے بعد لاک ڈاؤن کا کیا فائدہ؟

عبدالستار

ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کا لاک ڈاؤن کا اعلان پہلے رش بناؤ اور پھر لاک ڈاؤن کرو کے مترادف ہے اپریل کے مہینے میں کوروناوائرس کے پازیٹیو کیسز میں اضافہ ہوا اور ہسپتالوں میں رش بڑھنے پر بازاروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سخت اقدامات ہورہے تھے جبکہ خیبرپختونخوا کے ایک ضلع مردان کو مکمل طور پر ایک ہفتے کے لئے لاک ڈاون کیا گیا تھا اورپاک آرمی،پولیس اور انتظامیہ کے اہلکار گلی محلہ اوربازاروں میں گشت کرتے نظر آتے تھے لیکن ٹھیک ایک ہفتہ بعد انتظامی اہلکاروں اور منتخب نمائندوں نے فیصلہ کیا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح اب کم ہوگئی ہے تو لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا گیا اعلان ہوتے ہی بازاروں اور شاپنگ مالز میں لوگوں کابے تحاشہ رش شروع ہونے لگا۔

ایسا لگ رہا تھا کہ جیسا کوروناوائرس اب مکمل طورپر ختم ہوگیا ہے اور وائرس پھیلنے کا بھی کوئی ڈر اب باقی نہیں رہا لیکن ایسا نہیں تھا کیونکہ کرونا وائرس تو اب بھی موجود ہے۔

کوروناوائرس کی تیسری خطرناک لہر بدستورجاری ہے اور ہسپتالوں میں ابھی تک کورونا مریضوں کا رش کم نہیں ہوا ہے اور آج سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن بھی شروع ہوگیا ہے لیکن لاک ڈاون کے اعلان کے بعد عوام کی ایک جم غفیر بازاروں میں امڈآیا تھا اور ہرایک شخص نے جلدی جلدی اپنی شاپنگ کرنے کے لئے بازاروں کا رخ کیا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ وہ لاک ڈاؤن سے پہلے شاپنگ کے بغیر نہ رہ جائے جبکہ خواتین سے متعلق مارکیٹوں اور شاپنگ مالز میں تو قدم رکھنے کی گنجائش باقی نہیں رہی تھی تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس لاک ڈاون کا کوئی فائدہ ہوگا جب اس سے قبل بازاروں میں ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دی گئی۔

مئی کا مہینہ شروع ہوتے ہی وفاقی حکومت کی ہدایت پر صوبائی حکومتوں نے عید الفطرکے موقع پربازاروں اور سیاختی مقامات پر رش کو کم کرنے کے لئے آٹھ مئی یعنی آج سے سولہ مئی تک ملک بھر میں میں مکمل طورپر لاک ڈاؤن کااعلان کیا تو مردوخواتین اور بچوں نے بازاروں کی طرف رخ کیا اور عیدالفطر کے لئے شاپنگ شروع کی اور خریداروں کو دیکھ کر اب تاجروں نے بھی حکومتی احکامات ماننے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنی دکانیں کھلی رکھیں گے۔ حکومت کی اس لاپرواہی اور غیرسنجیدگی پرلاک ڈاؤن اورکورنا ایس اوپیز کے حوالے سے ایک دوکاندارسے مکالمے کے دوران دوکانیں کھلنے کے لئے کچھ دلیلیں سننے میں ملی۔دوکاندار نے کہا کہ حکومت تو بازاروں کو بند کرنے کے احکامات جاری کررہے ہیں لیکن لاک ڈاؤن میں ہم نے بینک کے سامنے لوگوں کو بڑی بڑی قطاروں میں دیکھا ہے اس سے کورونا نہیں پھیل رہا اور کیا وہاں ایس او پیز پر عمل ہورہاہے اور اس طرح احساس سنٹر اور بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے پیسے وصول کرنے والی خواتین کی جم غفریر سے کورونا نہیں پھیلتا تاجر نے کہا کہ کیا اب جو لوگوں کو بازاروں میں جانے کی اجازت ہے اور یا نرمی دی گئی ہے تواس سے کورونا نہیں پھیل رہا کیا؟

انتظامیہ کی اس دوغلی پالیسی کی وجہ سے لوگوں نے پچھلی لہروں کی طرح ایک مرتبہ پھر تیسری لہر کے دوران کورناوائرس کو غیرسنجیدہ لینا شروع کیا ہے جو کہ تشویش ناک ہے جبکہ کوروناوائرس کی تیسری لہر بدستور خطرناک ہے کوروناوارڈز مریضوں سے کچاکچ بھرے پڑے ہیں اورتقریباً ہردوسرا گھرکوروناوائرس کی تیسری لہر میں متاثر ہوا ہے اور اس مرتبہ بہت سے مزہبی سکالرز،علماء،ڈاکٹرز،سیاسی رہنماء،اساتذہ اور سوشل ورکرزکورونا وائرس کی وجہ سے اپنے جان کی بازی ہارگئے جس سے ملک اور معاشرے کو کافی نقصان پہنچا ہے لیکن عوام ابھی تک کورونا وائرس کو مفروضہ ثابت کرنے پرلگے ہوئے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button