مولانا فضل الرحمن کے قریبی ساتھی موسی خان بلوچ کی درخواست ضمانت خارج
پشاور ہائیکورٹ نے غیر قانونی اثاثے بنانے اور رشتہ داروں کو بھرتی کرنے کے الزام میں گرفتار جمعیت علماء اسلام کے مقامی رہنما اور مولانا فضل الرحمن کے قریبی ساتھی سابق ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر محکمہ جنگلات ڈیرہ اسماعیل خان موسی خان بلوچ کی درخواست ضمانت خارج کردی ہے۔
گزشتہ روز عدالت نے ملزم کی جانب سے دائر ضمانت درخواست کی سماعت کی، سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
استعاثہ کے مطابق ملزم پر الزام ہے کہ سابق ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر ڈی آئی خان موسی خان بلوچ نے اپنے رشتہ دار محمد ارسلان اور فارسٹ ڈویژن کے دو دیگر ملزمان محمد فاروق اور قیصر عباس سے مل کر سسٹینبل لینڈ منجمنٹ پروگرام (ایس ایل ایم پی) کے تحت جنگلات کے حوالے مختلف منصوبوں کے لیے مختص فنڈ میں لاکھوں روپے غبن کیا ہے جبکہ موسی خان اپنے بیٹے کو محکمہ جنگلات میں جعلی اسناد پر سکیل 10میں بھرتی کیا اور اپنے داماد کو بھی تھرڈ ڈویژنر ہونے اور نا اہل ہو نے کے باجود سکیل 8میں بھرتی کیا تھا۔
اس کے علاوہ موسی خان بلوچ نے دوران ملازمت آمدن سے زائد اثاثے بنائے ہیں جن میں اپنے نام اور بے نامی دار کے نام ڈی آئی خان کے تحصیل پہاڑی پور میں خریدی گئی مختلف موضع جات میں 150کنال زمین، کرش پلانٹ، کروڑوں کی بینک ٹرانزیکشن اور رہائشی گھر شامل ہیں۔
نیب نے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ملزمان کے خلاف 5کروڑ اور 60لاکھ روپے مالیت کی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردی ہے جس کے بعد ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے تاہم ملزم موسی خان نے پشاور ہائیکورٹ میں ضمانت درخواست دائر کردی جس کو عدالت خارج کردی.