پسند کی شادی، خاتون کو جی ٹی روڈ پر ہی گولی مار دی گئی
بااثر ملزمان نے مین جی ٹی روڈ پر سوزکی روک کر پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو گولی مار کر قتل کر دیا، مقتولہ کی نند فائرنگ کی زد میں آ کر شدید زخمی، آٹھ ماہ قبل میرے بیٹے کو اغوا کیا گیا جس کا تاحال کوئی اتہ پتہ نہیں، پولیس نے ملزمان کی سرپرستی شروع کر رکھی ہے، ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری کروائی اور اب ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں، اگر ملزمان کے خلاف غیرت کے نام پر قتل اور انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمہ درج نہ کیا گیا تو ھم خود سوزی پر مجبور ہو جائیں گے۔
اکبر پورہ بانڈہ شیخ اسماعیل ضلع نوشہرہ کی رہائشی خواتین مہر نگارہ، بی بی آسیہ اور روزینہ نے نوشہرہ پریس کلب میں فریاد سناتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ قبل مسماۃ فرزانہ اور میرے بیٹے انور علی نے پسند کی شادی کی تھی جس کا ہمارے مخالفین جان شیر، لعل شیر، جوہر اور جوہر کے بیٹے کو رنج تھا اور اسی بنا پر انہوں نے میرے دوسرے بیٹے حضرت علی کو قتل کر دیا جس کا بعد میں راضی نامہ بھی ہوا لیکن راضی نامہے کے باوجود انہوں نے چمکنی پولیس کی ملی بھگت سے میرے ایک بیٹے زر ولی کو اغواء اور تیسرے بیٹے فیاض کو جیل بھجوا دیا ہے اور گذشتہ روز ہمارے انہی مخالفین نے دن دیہاڑے مین جی ٹی روڈ پر میری بہو مسماۃ فرزانہ اور بیٹی شکیلہ پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں میری بہو فرزانہ موقع پر جاں بحق جبکہ بیٹی شکیلہ شدید زخمی ہو کر موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ملزمان بااثر ہونے کی وجہ سے چمکنی پولیس ہماری ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے، انہوں نے پولیس اہلکاروں سمیع اللہ، غنی خان اور عبدالساجد پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان تینوں کی ملی بھگت سے ہمارے مخالفین ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان، آئی جی پی ثنا اللہ عباسی سمیت چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بااثر ملزمان کی گرفتاری کیلئے احکامات جاری کرتے ہوئے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کریں اور ہمیں ان سے تحفظ فراہم کریں۔
خواتین نے دھمکی دی کہ اگر حکومت نے ہمیں انصاف فراہم نہ کیا تو ہم خود پر پٹرول چھڑک کر تھانہ چمکنی کے سامنے خود سوزی کریں گے جس کی ذمہ داری حکومت اور چمکنی پولیس پر عائد ہو گی۔