میڈیکل کالجوں کا طلباء کے ساتھ ایسا رویہ افسوسناک ہے۔ پشاور ہائیکورٹ
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا ہے کہ نیب چھوٹے چھوٹے چیزوں پر ایکشن لیتی ہے لیکن ایسے معاملات میں خاموش ہوتی ہے، یہ ریمارکس انہوں نے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کی ایڈوانس فیس لینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔
اس دوران پشاور ہائی کورٹ نے نے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کی ایڈوانس فیس لینے کے خلاف دائر رٹ پر نیب اور ایف آئی اے کو پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کی انکوائری کا حکم دیدیا جبکہ تین ہفتوں میں نیب اور ایف آئی اے کو انکوائری رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کی ایڈوانس فیس لینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر ڈی جی نیب خیبرپختونخوا، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے، اے اے جی سید سکندر حیات شاہ اور درخواست گزاروں کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
رٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ پرائیوٹ میڈیکل کالجز ایک سال ایڈوانس فیس اور 5 سال کی بینک گرانٹی مانگ رہے ہیں میڈیکل کالجز طلباء سے 5 سالوں کی ایڈوانس فیس لے رہے ہیں۔
اس دوران اے اے جی سید سکندرحیات شاہ نے گورنر انسپکشن ٹیم کی انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل کالجوں کا طلباء کے ساتھ ایسا رویہ افسوسناک ہے، نیب چھوٹے چھوٹے چیزوں پر ایکشن لیتی ہے لیکن ایسے معاملات میں خاموش ہوتی ہے، نیب اور ایف آئی اے تین ہفتے میں پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کی انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں، انکوائری رپورٹ آنے کے بعد ہم دیکھے گے کہ کون سے کالج کو رہنا چاہیئے اور کس کو بند کرنا ہے۔
عدالت نے مزید سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی