کرک سمادھی واقعہ امن خراب کرنے کی سازش تھی۔ وزیراعلیٰ
کرک سمادھی واقعے کے سلسلے میں قائم جرگے کے ممبران نے ہفتے کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سے ملاقات کی اور اس افسوسناک واقعے کے بعد کی صورتحال اور معاملات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے کیلئے جرگے کی کوششوں اور ان کے مثبت نتائج سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا۔
جرگے میں شامل علاقے کے عمائدین، علمائے کرام اور ہندو کمیونٹی کے عمائدین کے علاوہ اقلیتی ایم این اے رمیش کمار، کرک سے منتخب ایم این اے شاہد خٹک، وزیراعلیٰ کے مشیر ضیاء اﷲ بنگش، ایم پی اے میاں نثار گل اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
جرگہ ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ کرک سمادھی واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت واقعہ ہے، یہ علاقے کے امن کو خراب کرنے کی سازش تھی جو ناکام ہو گئی۔
اس ناخوشگوار واقعے کے بعد معاملات کو انتہائی خوش اسلوبی اور افہام و تفہیم کے ذریعے طے کرنے پر جرگے کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ مقامی علمائے کرام اور ہندو کمیونٹی کے عمائدین نے جس احسن طریقے سے معاملات کو پرامن انداز میں حل کیا وہ قابل ستائش ہے جس کے لئے وہ مقامی علمائے کرام اور ہندو کمیونٹی کے عمائدین کے مشکور ہیں۔
وزیراعلیٰ نے معاملہ انتہائی خوش اسلوبی اور پرامن انداز میں حل کرنے پر جرگہ ممبران کو مبارکباد دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ مقامی علمائے کرام، عمائدین اور ہندو کمیونٹی کے قائدین علاقے میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور علاقے کے امن کو برقرار رکھنے کیلئے آئندہ بھی اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت اس افسوسناک واقعے کے رونما ہوتے ہی اس میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے فوری اور موثر اقدامات اُٹھائے، صوبائی حکومت صوبے میں ایسے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اُٹھا رہی ہے تاہم ایسے واقعات کی موثر روک تھام کیلئے علمائے کرام اور مقامی عمائدین کا کردار بہت ہی اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام اور آئین پاکستان میں اقلیتوں کے مذہبی مقامات اور اُن کے حقوق کے تحفظ کی مکمل ضمانت دی گئی ہے اور حکومت ملکی آئین میں اقلیتوں کو دیئے گئے حقوق کے تحفظ کو ہر صورت یقینی اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
ہندو کمیونٹی کے قائدین نے سمادھی واقعے میں بروقت اور موثر کاروائی عمل میں لانے پر صوبائی حکومت اور خصوصاً وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر جرگے میں شامل مقامی علمائے کرام اور عمائدین نے یقین دلایا کہ وہ ضلع کرک کو مثالی امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے ہند و کمیونٹی کو آئین پاکستان میں دیئے گئے تمام حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے بھرپور کردارادا کریں گے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال 30 دسمبر کو کرک کے علاقہ ٹیری میں ہندوؤں کی سمادھی کو مشتعل افراد نے آگ لگا کر مسمار کر دیا تھا سپریم کورٹ کے علاوہ صوبائی حکومت نے بھی جس کا سخت نوٹس لیا جبکہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اسے دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔