لکی مروت، کمیونٹی سکولز کی سینکڑوں خواتین اساتذہ 7 ماہ سے تنخواہوں سے محروم
لکی مروت میں بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کی سینکڑوں خواتین اساتذہ پچھلے 7 ماہ سے تںخواہوں سے محروم ہیں جس کے باعث ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے اور تعلیمی ایمرجنسی لانے کے دعویدار موجودہ حکومت نے انہیں فاقوں پر مجبور کردیا ہے۔
اس حوالے سے خواتین اساتذہ کے مسائل کے حل کے لئے کام کرنے والے علاقے کے اہم سماجی رہنما حاجی امیرمحمد خان آف تاجہ زئی کا کہنا ہے ضلع بھر میں وفاقی وزارت تعلیم کے تحت قائم بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز طلباء وطالبات کو معیاری تعلیم کی فراہمی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں تاہم ان سکولوں میں تعینات خواتین اساتذہ کو گذشتہ 7 ماہ سے تںخواہیں ادا نہیں کی گئیں جس سے ان کے گھروں میں نوبت فاقوں تک آپہنچی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : باجوڑ، کمیونٹی سکولز کا مستقبل تاریک، ہزاروں طلبہ کا تعلیم سے محروم ہونے کا اندیشہ
انہوں نے کہاکہ خواتین اساتذہ کم تںخواہ پر کام کررہی ہیں لیکن انہیں بروقت تںخواہیں ادا نہیں کی گئیں جو زیادتی ہے۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے اس دور میں بھی بیسک ٹیچرز کی تنخواہ 8000 روپے ماہانہ ہے اس کے باوجود وہ نہایت محنت اور لگن سے بچوں کا مستقبل روشن بنانے کیلئے کوشاں ہے۔
اساتذہ نے بتایا کہ وفاقی وزارت تعلیم نے 13 دسمبر2018 کو بیسک ٹیچرز کو ریگولر کرنے کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا تاہم ابھی تک اس پر کوئی عمل نہیں کیا گیا لہذا وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور شہریار آفریدی اپنا وعدہ پورا کریں۔
انہوں نے کہ وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود اور صوبائی وزیرتعلیم شہرام خان ترکئی معاملے کا فوری نوٹس لیں اور متعلقہ حکام کو تنخواہیں جاری کرنے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی سکولز کو لرننگ میٹریل کی فراہمی سے متعلق احکامات جاری کریں۔