‘ جب میں ذہنی مریضہ ہوئی تو میرے دماغ میں الٹے سیدھے خیالات آتے تھے’
حنا گل
‘روزانہ کی بنیاد پر گھر میں جھگڑے ہوتے تھے گھر میں شوہر سمیت سب میکے والوں کا میرے ساتھ رویہ صحیح نہیں تھا جسکی وجہ سے میں ڈپریشن میں چلی گئی تھی’
یہ کہنا ہے نوشہرہ سے تعلق رکھنے والی سمیہ کا جن کے تین بچے ہیں اور انکے شوہر کاروبار کرتے ہیں۔ انہوں نے بی اے تک تعلیم حاصل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ عرصہ ڈپریشن میں گزارا ہے اور انکی یہ حالت گھریلو ناچاقی کی وجہ سے ہوگئی تھی۔
سمیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے دس سال ڈپریشن میں گزار دیئے کیونکہ انکے سسرال والوں کا رویہ انکے ساتھ ٹھیک نہیں تھا جس کے بعد انکی حالت روز بروز خراب ہوتی چلی گئی تاہم اب وہ ٹھیک ٹھاک ہوگئی ہے۔
‘جب میں ذہنی مریضہ ہوئی تو میرے دماغ میں الٹے سیدھے خیالات آتے تھے ہر وقت روتی تھی دل چاہتا تھا کہ اپنی زندگی ختم کرلوں اس دنیا سے رخصت ہو جاؤں تاکہ میرے سارے مسئلے ختم ہوجائیں میں نے ڈاکٹر سے بھی اپنا بہت علاج کروایا دل اور دماغ نماز میں مشغول کیا اور اسی طرح روحانی علاج بھی کروایا’
سمیہ آگے بتاتی ہے کہ علاج کے بعد انکی حالت کافی سنبھل گئی انکے روئیے میں مثبت تبدیلی آئی جب وہ ڈپریشن کی شکار ہوگئی تھی تو انکے سسرال اور سارے بھائی بہن انکو پاگل تصور کرنے لگے تھے لیکن یہ تو جس پر گزرتی ہے تو اسی کوہی پتہ چلتا ہے اب وہ ٹھیک ہوگئی ہے۔
میرے خیال سے ڈپریشن کی جو بیماری ہے تو اسمیں یہ دو چیزیں ضروری ہے کہ اگر ڈاکٹر کی دوائی کام نہ کرے تو پھر انسان کو اپنا روحانی علاج کروانا چاھیے کیونکہ روحانی علاج کا بہت اچھا نتیجہ ملتاہے انکو بھی اب اچھا محسوس ہوتا ہے وہ اللہ کی شکر گزار ہے کہ ٹھیک ہو گئی ہے۔