لکی مروت، فائرنگ سے 5 افراد جاں بحق، لواحقین کا شدید احتجاج
لکی مروت شہر میں ڈسٹرکٹ جیل کے قریب مخالفین کے حملے میں تین راہگیروں سمیت 5 افراد جاں بحق جبکہ ملزمان واردات کے بعد فرار ہوگئے۔
واقعہ کے بعد مقتولین کے رشتہ داروں اور مشتعل افراد نے گورنمنٹ سٹی ہسپتال میں احتجاج کے بعد نعشیں قاضی اشفاق چوک میں رکھ کر خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والی مصروف شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کردی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق سید عالم اور اول خان ساکنان تجوڑی جیل سے رہائی کے بعد گاؤں جارہے تھے کہ راستے میں پہلے ہی سے تاک میں بیٹھے مخالفین نے ان پر فائرنگ کردی جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔
اطلاعات کے مطابق ایک راہگیر خادم بھی گولیاں لگنے سے دم توڑ گیا جبکہ دو راہگیروں جہانگیر اور محمد گل کو زخمی حالت میں گورنمنٹ سٹی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر جاں بحق ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میں موقع پر ڈاکٹرز موجود نہیں تھے جس پر زخمیوں اور جاں بحق افراد کے رشتہ دار مشتعل ہوگئے اور انہوں نے نہ صرف ہنگامہ کیا بلکہ ڈاکٹروں کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں شہری ہسپتال پہنچ گئے جہاں سے نعشیں لے کر لاری اڈے پر قاضی اشفاق چوک منتقل کرکے سڑک کے بیچوں بیچ رکھ کر مشتعل مظاہرین نے خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والی شاہراہ بند کردی۔
انہوں نے سٹی ہسپتال کے ڈاکٹروں کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور انہیں زخمیوں کی موت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ حملے کی زد میں آنے والے تمام افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا گیا تھا جہاں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔
پی ٹی آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری شفقت اللہ خان خوئیداد خیل، جے یو آئی کے انجینئر حاجی امیر نواز خان، اے این پی کے انجینئر لطیف اللہ خان و ہمایون خان مروت، فروٹ ایند ویجی ٹیبل ایسوسی ایشن کے صدر عصمت اللہ خان قاسم خیل ا ور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے بہیمانہ واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور غفلت کے مرتکب ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے سے زائد عرصہ ہوئے ضلعی پولیس سربراہ کو تبدیل کیا گیا ہے لیکن ان کی جگہ متبادل افسرکی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی۔انہوں نے لکی شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔ آخری اطلاعات آنے تک مظاہرین لاشیں رکھ کر شاہراہ پر جمع تھے اور احتجاج جاری تھا۔