خیبر پختونخوا

صوابی وومن یونیورسٹی طالبات کا وی سی اور قبائلی طلباء کا کوٹہ سیٹس دگنا نہ کرنے کے خلاف احتجاج

صوابی وومن یونیورسٹی کی طالبات نے آن لائن امتحان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طالبات نے مین ٹوپی صوابی روڈ بند کرکے احتجاج کیا۔صوابی وومن یونیورسٹی کی طالبات نے وی سی کے خلاف احتجاج کیا۔طالبات نے وی سی کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ وہ آن لائن امتحان نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی سے انکو دھمکیاں مل رہی ہے، ان کا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک انکے مطالبات نہیں مانے جاتے، اگر مطالبات نہیں مانے گئے تو امن چوک صوابی میں احتجاج کریں گے۔

میڈیکل کالجز میں قبائلی طلباء کے ساتھ ناانصافی بند کی جائے

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع کے طلباء نے میڈیکل کالجوں میں کوٹہ سیٹس دگنا نہ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے حکومت اور پاکستان میڈیکل کمیشن کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ فاٹا کے طلبہ تعلیمی سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود مشکل سے تعلیم حال کررہے ہیں لیکن انہیں پڑھنے نہیں دیا جارہا۔

مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے ارشد داوڑ نے بتایاکہ سرتاج عزیر کمیٹی نے فاٹا مرجر کے وقت قبائلی اضلاع کے طالب علموں کے لئے ملک کے تعلیمی اداروں میں میڈیکل اور انجینئرنگ سمت دیگر شعبوں کے سیٹس دس سال کےلئے ڈبل کرنے کا فیصلہ کیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ حکومت اپنے فیصلے سے مکر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشہ سال میڈیکل کالجوں میں فیصلے کے مطابق کوٹہ سیٹوں کی تعداد دگنا کی گئی تھی لیکن اس سال پھر پی ایم سی ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے فیصلے کی روشنی میں پی ایم سی کوٹہ سیٹوں میں اضافہ نہیں کر رہے جس کی وجہ سے کئی طلبہ کا مستقبل داو پر لگ گیا ہے ، مظاہرے میں شریک ٹرائبل یوتھ موومنٹ کے ادریس نے بتایا کہ سابقہ فاٹا کےلئے پہلے میڈیکل کالجوں میں سیٹوں کی تعداد 167تھی حکومت اعلان کے بعد334ہوگئی جس پر گزشتہ سال پہلے اطلاق بھی ہوا لیکن اس سال پھر پی ایم سی ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے،ادریس نے بتایا کہ ہائرایجوکیشن نے بھی قبائلی طلبہ کےلئے میڈیکل سیٹوں کی تعداد 14سے 130کیا تھا جس کا اعلان وزیر اعظم عمران خان نے کیا تھا لیکن ایچ ای سی نے تعداد دوبارہ 14کردی جو افسوس کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت قبائلی اضلاع کو ترقی دینے کےلئے بلند و بانگ وعدہ تو کرتے ہیں لیکن عملی نہیں کرتے جس کی وجہ سے سابقہ فاٹا مزید پسماندگی کی طرف جا رہاہے. طالب علم سہیل خان نے بتایا کہ کہ قبائلی اضلاع سے منتخب قومی ،صوبائی اور سینٹ کے ممبران بھی انکی اواز نہیں اٹھاتے اور نہ پوچھتے ہیں۔

قبائلی اضلاع میں ایک یونیورسٹی تک نہیں

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان ،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور ارمی چیف قمرجاوید باجودہ سے مطالبہ کیا کہ میڈیکل کالجوں میں قبائلی اضلاع کے طالبعلموں کے لئے میڈیکل سیٹوں کو ڈبل کرے تاکہ وہ بھی پڑھ لکھ سکے اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں ، ٹی وائی ایم کے صدر خان زمان اورکزئی نے بتایاکہ قبائلی اضلاع میں ایک یونیورسٹی تک نہیں سکولوں اور کالجوں کی حالت سب کو پتہ ہیں بد امنی اور دہشتگردی نے رہی سہی کسر پوری کر دی اب امن کی بحالی ہوچکی ہے حکومت کو چاہئے کہ قبائلی نوجوانوں کو تعلیم دے لیکن افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے اعلان کرنے اور عملدرامد کرنے کے بعد بھی میڈیکل کالجوں میں اس سال کے لئے کوٹہ سیٹس ڈبل نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے سینکڑوں طلباءکا مستقبل تاریکی میں ڈوب جائے گا ، مظاہرین نے کہا کہ اگر سیٹس ڈبل نہیں کئے گئے تو اسکے بعد پاکستان میڈیکل کمیشن کے سامنے نہ ختم ہونے والا دھرنا دیا جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button