آئمہ کرام کو تنخواہوں کا چوتھی بار اعلان، علمائے کرام نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا
عبد الستار
خیبرپختونخوا کے علمائے کرام کو ماہانہ وظائف کی منظوری کے حوالے سے علماء کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ مردان سے تعلق رکھنے والے مولانا حافظ عبد الجبار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ علمائے کرام کو ماہانہ دس ہزار روپے دیئے جائیں گے تاہم ابھی تک نہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دس ہزار ماہانہ روپے کم بھی ہے حکومت کو چاہیے کہ یہ زیادہ کریں کیونکہ مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے اور اس کے علاوہ جتنے اخراجات عام لوگوں کے ہوتے ہیں وہی علمائے کرام کے بھی ہوتے ہیں۔
چند علماء نے ان وظائف کو حکومت کا چال قرار دیا۔ مولانا امانت شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے پہلے بھی اس طرح کے اعلان کیا تھا تاہم ابھی تک اس کو عملی جامہ نہ پہنایا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی اپوزیشن کی جانب سے کوئی تحریک شروع ہوتی ہے تو حکومت ہمدریاں حاصل کرنے کے لیے اس طرح کا کوئی اعلان کردیتی ہے لیکن حکومت اس بات سے بے خبر ہے صرف اعلانات سے حکومتیں نہیں چلا کرتیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دو سال قبل جب حکومت نے علمائے کرام کے لیے اعزازیے کا اعلان کیا تو اس وقت ایک سروے کیا گیا اور علمائے کرام کی تفصیلات جمع کی گئیں تاہم علمائے کرام کو آج تک وہ پیسے نہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کو رشوت دینا اور انکی توجہ اپنی طرف کرنا ایک اچھا عمل نہیں ہے۔
مولانا امانت شاہ نے کہا کہ حکومت علمائے کرام کو ماہانہ اعزازیہ دینے کی بجائے مساجد کے بجلی کے بل اور گیس کے بل ادا کریں۔
یاد رہے گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے22 ہزار آئمہ کرام کے لئے ماہانہ دس ہزار روپے اعزازیہ دینے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ فیصلہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت محکمہ اوقات کے اجلاس میں کیا گیا۔ اعزازیوں کی مد میں ماہانہ 22 کروڑ 72 لاکھ روپے، سالانہ ڈھائی ارب سے زائد خرچ کئے جائیں گے۔
وزیر اعلی محمود خان کی خصوصی ہدایات پر ضم اضلاع کے آئمہ مساجد کو بھی اعزازیہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محمود خان نے ہدایت کی کہ مالی سال کے آغاز سے آئمہ کرام کو اعزازیوں کی فراہمی کے تمام انتظامات مکمل کئے جائیں۔
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبہ میں مساجد اور مدارس میں شمسی توانائی اور دیگر ضروریات بھی ترجیحی بنیادوں پر پورے کئے جائیں گے۔ مذکورہ منصوبہ سال2018 میں شروع کیا گیا تھا۔ صوبائی محکمہ خزانہ نے آئمہ کرام کو وظیفے کی ادائیگی کے لئے اکاؤنٹس کھولنے سمیت مروجہ طریقہ کار وضع کرنے کے لئے اکائونٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا سے رابطہ بھی کیا تھا۔
سال 2018 میں الیکشن سے قبل اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی ہدایت پر صوبے بھر سے 58ہزار کے قریب آئمہ کرام کا ڈیٹا جمع کیا گیا تھا۔ بعد ازاں فیصلہ ہوا کہ وظیفہ صرف جامعہ مساجد جہا ں باقاعدگی کے ساتھ جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے کے آئمہ کرام کو دیا جائے گا۔