پناہ گاہوں کو مکمل طور پر فعال بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پناہ گاہوں کے قیام کو معاشرے کے کمزور اور نادار طبقوں کے تحفظ کیلئے وزیراعظم عمران خان کا ایک مثالی اور غریب پرور اقدام قرار دیتے ہوئے محکمہ سماجی بہبود کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں قائم پناہ گاہوں کو مکمل طور پر فعال بنایا جائے اور اُن میں تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ صوبے میں رواں موسم سرما کے دوران کوئی بھی شخص کھلے آسمان تلے رات بسر کرنے پر مجبور نہ ہو۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ سماجی بہبود کو مزید ہدایت کی ہے کہ صوبے میں زکوة فنڈ کی تقسیم کے عمل کو سو فیصد شفاف بنانے اور اس عمل میں سیاسی مداخلت کو ختم کرنے کیلئے احساس پروگرام کے طرز پر ایک شفاف طریق کار وضع کیا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے تاکہ حقداروں کو اُن کا حق آسان طریقے سے مل سکے۔
یہ ہدایات اُنہوں نے جمعرات کے روز محکمہ سماجی بہبود کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔
رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سمیرا شمس کے علاوہ سیکرٹری سماجی بہبود منظور احمد، سیکرٹری خزانہ عاطف رحمان اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
محکمہ سماجی بہبود اور اس کے ذیلی اداروں کے جملہ اُمور کو بہتر بنانے کیلئے محکمے میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں خواتین پارلیمنٹرینز، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ محکموں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایک مہینے کے اندر اندر اس سلسلے میں ٹھوس تجاویز پیش کی جائیں۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ کے تحت بنائے گئے نئے قوانین پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ معاشرے کے نادار اور مستحق طبقات کی فلاح کیلئے جاری تمام سرگرمیوں کی موثر اور بروقت تکمیل ممکن بنائی جائے۔
اُنہوں نے خصوصی طور پر چائلڈ میرج کے حوالے سے قانون پر کام تیز کرنے اور علماء کی مشاورت سے اس قانون کو جلدحتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے جبکہ گھریلو تشدد کے خلاف قانون پر تفصیلی پریزینٹیشن طلب کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبے میں قائم دارالامانوں کا دورہ کریں اور وہاں خواتین کو درپیش مسائل اور سہولیات کی فراہمی پر تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ادارے معاشرے کے کمزور ، بے سہارا اور مستحق طبقے کی فلاح و بہبود کیلئے قائم کئے گئے ہیں، جن کو مکمل طور پر فعال رہنا چاہیے، اس سلسلے میں کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
اُنہوں نے محکمہ کے تحت گزشتہ دو سالوں سے ایک ہی عہدے پر تعینات ملازمین کے تبادلوں و تعیناتیوں اور کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں کے حوالے سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کی۔
وزیراعلیٰ نے خواتین پر تشدد کی صورت میں شکایات کے اندراج اور قانونی، نفسیاتی اور مالی معاونت کیلئے قائم بولو ہیلپ لائن کے حوالے سے عوامی آگاہی کیلئے شوشل میڈیا پر مہم چلانے کی بھی ہدایت کی تاکہ متاثرہ خواتین حکومت کے اس اقدام سے استفادہ کر سکیں۔
قبل ازیں اجلاس کو مختلف اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان وژن کے تحت صوبے میں مجموعی طور پر 31 پناہ گاہیں فعال ہیں جن میں مجموعی طورپرساڑھے 900 سے زائد افراد کے قیام کی گنجائش موجود ہے۔ پناہ گاہوں میں مفت ٹرانسپورٹ سہولت، رات کے قیام، ناشتہ، ڈنر، گرم اور ٹھنڈا پانی اور دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں مستقل بنیادوں پر آٹھ پناہ گاہیں قائم کئے جا رہے ہیں، جس کیلئے پاکستان بیت المال کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے، منصوبے کی مجموعی لاگت680 ملین روپے ہے جس میں صوبائی حکومت 340 ملین روپے فراہم کرے گی۔
خواتین کی فنی تربیت کیلئے 121 انڈسٹریل ٹریننگ سنٹرز قائم کئے گئے ہیں اس کے علاوہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے اور اُنہیں ہنر مند بنانے کے ساتھ قانونی اور نفسیاتی تعاون کی فراہمی کیلئے 9 دارالامان کام کر رہے ہیں، مخصوص افراد کی ریلیف، بحالی اور مضبوطی کیلئے قانون کا مسودہ محکمہ قانون کو بھیج دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سپیشل ایجوکیشن پالیسی 2020 کا مسودہ بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح خواجہ سرائوں کی فلاح و بہبود سے متعلق پالیسی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جبکہ اس حوالے سے انڈو منٹ فنڈ بل کی بھی محکمہ قانون کی طرف سے جانچ پڑتال کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے۔