چترال میں 12 سالہ بچی سے نکاح کا معاملہ، دلہا جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
چترال کی مقامی عدالت نے 11سالہ بچی کے ساتھ زبردستی نکاح کرنے والے ملزم اور نکاح خواں کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 4گواہوں کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ یاد رہے گزشتہ روز پولیس نے اپرچترال کے علاقے لاسپور میں ایک 29 سالہ نوجوان کو11 سالہ بچی سے نکاح کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق بچی کے والد کی درخواست پر کارروائی کی گئی، والد نے ایف آئی آر میں شکایت کی کہ نوجوان نے بہلا پھسلا کر لڑکی کو اغوا کیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاح کی باقاعدہ تقریب بھی ہوئی تھی۔ بچی کے والد کا کہنا ہے کہ اغواکے بعد دوسرے گاؤں لے جاکر نکاح پڑھایا گیا۔ ڈی پی او کا کہنا ہے کہ چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق دو تین روز پہلے ان کی بیٹی گھر سے غائب ہوئی تھیں۔ والد کی جانب سے بیٹی کو بہلا پھسلا کر اس کا نکاح کرنے کا مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔ والد کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو اغوا کر کے بہلا پھسلا کر شادی کرنے والے ان کے قریبی رشتہ دار ہیں جن کا ان کے گھر آنا جانا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ بچی ملزم کے ساتھ اپنی مرضی سے گئی تھی وہ ان کا رشتہ دار تھا۔ انہوں نے خوشی سے وہاں نکاح کر لیا تھا۔ ہمیں پتہ چلا چونکہ یہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت آتا ہے اس لیے ہم نے اس کے خلاف پرچہ کاٹا ہے۔ لڑکی بھی بازیاب کروا لی ہے اور لڑکے کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لاسپور پولیس کے مطابق نوجوان کو گرفتار کرکے بچی کو والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔