بلدیاتی انتخابات میں تاخیر، خیبر پختونخوا کی سیاسی جماعتیں کیا کہتی ہیں؟
اسماء گل
خیبر پختونخوا کی سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کو حکومت کی ہٹ دھرمی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹ کا عمل مکمل ہونے کے باوجود حکومت بلدیاتی انتخابات سے راہ فرارا ختیار کر رہی ہے۔
ریڈیو ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل اور صوبائی اسمبلی میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات بروقت ہونے چاہئیں، ”تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے رواں سال اسمبلی سے ایپڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف ایکٹ 2020 کا قانون پاس کیا ہے جس کے تحت وہ کہہ رہے ہیں کہ آئندہ دو سال کے لئے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے۔
اے این پی کے جنرل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت ایک آئینی اور قانونی تقاضہ پورا نہ کرنے کے لئے مختلف جواز ڈھونڈ رہی ہے۔
بلدیات انتخابات میں تاخیر پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ بلدیاتی نظام کا وقت اگست 2019 میں پورا ہو چکا ہے، وہ کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت کورونا وباء کی آڑ لے کر بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی کوشش کر رہی ہے جس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔
عنایت اللہ خان کے مطابق ایک تو موجودہ حکومت نہیں چاہتی کہ اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہوں اور دوسری بات یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی وزراء اپنے اختیارات عوام کو نہیں دینا چاہتے باوجود اس کے کہ بلدیاتی انتخابات ان کے منشور کا بنیادی نکتہ تھا جس میں تاحال حکومت ناکام دکھائی دے رہی ہے، ”ایپڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف ایکٹ 2020 کی کلاز 31 کے تحت دو سال یا اس سے زیادہ مدت تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہو سکتے تو عملاً بلدیاتی انتخابات ملتوی ہو جائیں گے کیونکہ اس کے بعد ملک بھر میں عام انتخابات کی تیاریاں شروع کی جائیں گی۔”
رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے قانون میں الیکشن کے انعقاد کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے اور اس میں واضح طور پر یہ لکھا گیا ہے کہ بلدیاتی نظام کے ختم ہونے کے بعد 90 دن میں نئے بلدیاتی اتنخابات منعقد کیے جائیں گے، ”اس قانون کے مطابق اگر اگست 2019 میں بلدیاتی نمائندوں کا وقت ختم ہو چکا ہے تو ہونا یہ چاہیے تھا کہ گزشتہ سال نومبر، دسمبر میں بلدیاتی انتخابات ہوتے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت الیکشن نہیں کرانا چاہتی اور کورونا کے نام پر اس عمل سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے۔”
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں اس حوالے سے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ پشاور کے سابق اپوزیشن لیڈر ظاہر شاہ ایڈوکیٹ نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات نہ ہونے سے مقامی سطح پر نکاح رجسٹریشن، شناختی کارڈ، فارم ب اور ڈومیسال سمیت کئی امور میں عوام کو کافی مشکلات درپیش ہیں، حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹ کا عمل مکمل ہو چکا ہے لیکن برسراقتدار سیاسی جماعت اپنی ناکامی کے ڈر سے بلدیاتی انتخابات نہیں کروا رہی ہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بلدیاتی انتخابات کے جلد از جلد انعقاد کا حکم دیا جائے۔