14 ارب روپے کا بلین ٹری منصوبہ 19 ارب روپے میں مکمل
خیبر پختونخوا بلین ٹری سونامی منصوبے میں وسیع پیمانے پر بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 14 ارب روپے کا بلین ٹری منصوبہ 19 ارب روپے میں مکمل کیا گیا۔
آڈیٹر جنرل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1468 کلوزر میں سے 516 کو بند کرنے سے خزانے کو 10 کروڑ 84 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، پرائیویٹ نرسری سے 9 روپے کا پودا 16.63 روپے میں خریدا گیا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مہنگے پودے خریدنے سے قومی خزانے کو 29 کروڑ 92 لاکھ روپے کا ٹیکہ لگا، پی سی ون میں تبدیلی کر کے 4 سالہ منصوبہ 6 سال میں مکمل کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پودوں کی تعداد پوری کرنے کے لئے مقررہ 10 فیصد کی بجائے 44 فیصد سفیدے کے پودے لگائے گئے، منصوبہ کے فیز 2 کے لئے کسی قسم کی کوئی فزیبلٹی رپورٹ تیار نہیں کی گئی، منصوبہ کے لئے تقسیم کئے گئے بیچوں کی کسی قسم کی سرٹیفیکیشن نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے پچھلے صوبائی حکومت نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور مجموعی طورپر جنگلات کا رقبہ بڑھانے کیلئے خیبر پختونخوا میں بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیا تھا جس کے تحت صوبائی حکومت کے بقول صوبہ بھر میں ایک ارب سے زائد پودے لگائے گئے تھے۔