طلبہ غیرحاضر، مردان کے 51 اساتذہ و دیگر عملے کی نوکریوں سے برخاستگی کے احکامات جاری
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مردان نے سرکاری سکولوں میں طالب علموں کی حاضری کم ہونے پر 51 اساتذہ اور دیگر سٹاف کی تنخواہیں بند کر کے ان کو نوکریوں سے برخاست کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں جس پر سکول آفیسر ایسوسی ایشن اور دیگر اساتذہ تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق ہفتے کے روز ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس مردان سے تین درجن سے زائد سرکاری سکولوں کے اساتذہ اوردیگر سٹاف کو آئی ایم یو (انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ) کی رپورٹ پر محکمہ تعلیم کے افسران کی جانب سے جاری شدہ ہدایات کے مطابق سکولوں میں طالب علموں کی حاضری یقینی نہ بنانے پر کاروائی کی گئی اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر مردان نے 51 اساتزہ ،کلرکس کی تنخواہیں بند کر کے ان کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں جبکہ مذکورہ عملے کو اپنی صفائی پیش کرنے کے لئے سات دن کا وقت دیا گیا ہے۔
اساتذہ کے خلاف نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد اساتذہ تنظیموں نے اس کارروائی کو اختیارات سے تجاوز قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں سرکاری سکولز آفیسر ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صوبائی ترجمان حافظ زبیر احمد نے کہا ہے کہ ڈی ای او مردان ڈاکٹر ادریس نے تعصب پر مبنی اور اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے اساتذہ اور دیگر سٹاف کو نوکریوں سے برخاست کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہا سکولوں میں طالبعلموں کی کرونا ایس اوپیز کی وجہ سے متبادل دن حاضری کو آئی ایم یو نے غلط رپورٹ کیا ہے جبکہ ای ڈی او نے 193 سکولوں کے سربراہان کو نوٹس جاری کئے ہیں۔
انہوں سیکرٹری ایجوکیشن سے مطالبہ کیا کہ بچوں کی چھٹی کو غیرخاضری میں شمار کر کے آئی ایم یو کی رپورٹ کو غلط سمجھا جائے، ای ڈی او مردان سے اس غیرقانونی کارروائی پر وضاحت طلب کی جائے جبکہ اساتذہ اور دیگر عملے کے خلاف کاروائی کو کالعدم قرار دیا جائے۔