خیبر پختونخوا

آپ نے گھبرانا نہیں ہے، آپ کو گھر بھیج کر ہی دم لیں گے۔ امیر حیدر خان ہوتی

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ قوم کو نہ گھبرانے کی رٹ لگانے والے کو اب ہم کہنا چاہتے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے،آپ کو سیاست سے باہر کرنے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بن چکا ہے اور آپ بہت جلد گھر جانے والے ہیں۔

امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ اے این پی سمجھتی ہے کہ موجودہ حکومت سلیکٹڈ ہے اور پہلا مطالبہ اس حکومت کے گھر جانے کا ہے، دوسرا مطالبہ ملک کے اندر بغیر کسی مداخلت کے صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے۔

بڈھ بیر پشاور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی رہنماء غضنفر خان کی اے این پی میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پشتونوں کو ان کے جائز حقوق دلوانے کیلئے متحدہ اپوزیشن کے ساتھ نکل رہے ہیں، پی ڈی ایم کے راستے تمام اپوزیشن پارٹیاں مل کر نیا متفقہ میثاق جلد تشکیل دے دی گی، جس پر تمام اپوزیشن پارٹیوں کے دستخط ہوں گے، نئے میثاق میں عوام کے حقوق، جمہوریت کی اصل معنوں میں بحالی اور عوام کے حق حکمرانی کو یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی نے خیبر پختونخوا میں برسر اقتدار آنے کے بعد کئی چیلنجز کے باوجود نہ صرف پختونوں کو اپنی شناخت دی بلکہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کی شکل میں تمام چھوٹی قومیتوں کو انکے حقوق دلائے، موجودہ حکومت کی یہ حالت ہے کہ نہ صرف ترقیاتی منصوبے قرض لے کر شروع کیے جارہے ہیں بلکہ حکومت کے پاس تنخواؤں کے پیسے بھی نہیں ہیں، ہمارے حکومت میں ہم نے ترقیاتی منصوبوں کیلئے قرضے نہیں لیے۔

امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں خلائی مخلوق نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا، ہمارا مینڈیٹ اس لیے چوری کیا گیا کہ پختونخوا کو اپنے حقوق سے محروم رکھنے کیلئے پی ٹی آئی کو دوتہائی اکثریت دلایا جائے، یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا کہ پختون قیادت کو سیاست کے میدان سے باہر کیا جائے، کپتان کو لانے والے دیکھ لیں کہ ہم پہلے سے زیادہ میدان میں موجود ہیں، ہمیں خودکش اور بم دھماکے ختم نہیں کر سکے، الیکشنز سے باہر رکھ کر ہمیں کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت کی وجہ سے پختون سی پیک میں اپنا حصہ لینے میں ناکام رہی، خیبر پختونخوا میں پچھلے سات سالوں سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے، ان کے پچھلے دور حکومت میں جب سی پیک منصوبے پر عمل درآمد شروع ہونے والا تھا تو پرویز خٹک نے صوبے کے وزیر اعلی کی حیثیت سے پشاور تا ڈیرہ اسماعیل خان تک سی پیک روٹ کا مطالبہ تک نہیں کیا بلکہ وہ اُس وقت وفاق کے ساتھ عمران خان کی کرسی کی جنگ لڑ رہا تھا۔

سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ عمران خان کو جس طرح لایا گیا ہے وہ اُسی طرح واپس گھر بھی جائے گا لیکن پختونوں کو سوچنا ہو گا کہ گزشتہ سات سالوں سے اُن کو کس چیز کی سزا دلوائی گئی؟

شمولیتی جلسہ عام سے اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے بھی خطاب کیا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button