پرچوں میں اساتذہ کی جنسی ہراسگی سے تنگ، اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبات کا اعلان جنگ
اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے طالبات نے اساتذہ کی جانب سے جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافے کے خلاف یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے جس میں طلباء نے بھی شرکت کی۔
طلبہ و طالبات نے احمد فراز بلاک سے چیف پراکٹر کے دفتر تک ریلی نکالی اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی۔ طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ہراسگی کے خلاف نعرے درج تھے۔
احتجاج میں شریک طالبہ نعیمہ نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں طالبات کی جنسی حراسگی کے واقعات میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن بار بار شکایات کے باؤجود انتظامیہ ان پر کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔
انہوں نے کہا کہ اساتذہ زیادہ تر پرچوں کی چیکنگ اور تحقیقی مقالوں کے دوران طالبات کو ہراساں کرتے ہیں جبکہ انتظامیہ کے کچھ افسران بھی اس میں برابر کے شریک ہیں۔
احتجاج میں شرکت کرنے والے ایک دوسرے طالب علم جابر خان کا کہنا تھا کہ بجائے اس کے کہ یونیورسٹی انتظامیہ ملزمان کے خلاف کاروائی کرے وہ الٹہ متاثرہ طالبات کے لئے مزید مشکلات پیدا کرتے ہیں اور انہیں رسوائی کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
لاء ڈیپارٹمنٹ کے طالبعلم جابر نے کہا کہ پچھلے ڈیڑھ ماہ میں یونیورسٹی میں طالبات کے ساتھ اساتذہ کی جانب سے 15 تک جنسی ہراسگی کے واقعات سامنے آئے ہیں لیکن ایک بھی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اس ضمن میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قوانین کے مطابق ادارے میں انٹی ہراسمنٹ کمیٹی بنانے اور اس میں خواتین کو نمائندگی دینے سے بھی گریزاں ہیں جبکہ اس کے علاوہ وومن پروٹیکشن ایکٹ 2010 کے تحت خاتون فوکل پرسن کی تعیناتی بھی نہیں کی جا رہی اور نہ ہی طلباء کے بار بار مطالبہ کے باؤجود ہراسمنٹ کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کے لئے چارٹس وغیرہ لگا رہی ہے۔
دوسری جانب یونیورسٹی کے ترجمان سے جب انٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے قیام کے حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس سے بے خبری کا اظہار کیا