‘لاک ڈاون کے دوران شوہر کے ساتھ جھگڑوں کی وجہ سے بات طلاق تک پہنچ گئی تھی’
گوہر وزیر
کورونا وائرس کی وجہ سے پختون معاشرے میں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ لاک ڈاون کی وجہ سے لوگوں کے روز گار متاثر ہوئے اور لوگ اپنے گھروں اور ضروری کاموں تک محدود ہو گئے تھے جس کی بنا پر گھریلو تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ گھریلو تشدد کے نتیجے میں طلاق کی شرح بھی بڑھ گئی ہے اور بچوں کی زندگی پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
پشاور کے گل بہار علاقے سے تعلق رکھنے والی نسرین بھی کورونا کے دوران گھریلو جھگڑوں سے تنگ آگئی تھی اور اس نے اپنے شوہر کا گھر چھوڑ دیا ہے اور میکے میں اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہیں۔
نسرین کا کہنا ہے کہ ان شوہر دکاندار ہے’ لاک ڈاون کے دوران میرے اور میرے شوہر کے درمیان جھگڑے اس حد تک بڑھ گئے تھے کہ بات طلاق تک پہنچ گئی تھی جس کے بعد میں نے فیصلہ کیا اپنے میکے چلی جاوں’
نسرین کی طرح اور بھی بہت سارے ایسے گھرانے ہیں جن کی ہنسی خوشی زندگی گزر رہی تھی لیکن لاک ڈاون کے دوران انکی خوشیاں دکھوں میں تبدیل ہوگئی۔
بنوں کے علاقے منڈان کی رہائشی زبیدہ بی بی بھی اپنے پڑوس کے ایک گھر کا بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ہمارے پڑوسیوں کی لاک ڈاون کی سبب پیدا ہونے والی معاشی بد حالی اور ذہنی تناو کی وجہ سے جھگڑے اس حد تک بڑھ گئے کہ انکا گھر ٹوٹ گیا ، زبیدہ مذید بتاتی ہے کہ انکی پڑوسن طلاق نہں لینا چاہتی تھی لیکن اسکے شوہر نے اسے طلاق دے دی اور وہ اپنے باپ کے گھر جانے پر مجبور ہو گئی۔
بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنے والے عمران ٹکر کا کہنا ہے کہ بین الا قوامی رپورٹوں سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ لاک ڈاون کے دوران سب سے ذیادہ خواتین اور بچے متاثر ہو ئے ہیں کیونکہ لاک ڈاون کے دوران بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں اور تفریحی مواقع ختم ہونے کی وجہ سے وہ ذہنی تناو اور نفسیاتی دباو کا شکار ہوئے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ بچوں کے والدین کے درمیان ہو نے والے جھگڑے بھی تھے جس سے خصوصا لڑکیاں متاثر ہو ئی کیونکہ غربت بڑھ گئی تھی اس وجہ سے ان بچیوں کے والدین نے کم عمری میں ہی انکی شادی کرنا مناسب سمجھا۔ دوسری طرف گھر کے مرد حضرات اپنا سارا غصہ بچوں پر نکال لیتے جسکی وجہ سے بچے فرار کا راستہ اپنا لیتے تھے اور اسکی ایک مثال پشاور میں لاک ڈاون کے بعد سے سٹریٹ چائلڈ کی بھر مار ہے۔
ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ میں لاک ڈاون کے دوران گھریلو تشدد کے تین سو نوے کییسز رپورٹ ہوئے جسکی بڑی وجہ اچانک لاک ڈاون اورغربت کی شرح میں اضافہ بتایا گیا ہے۔
سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ گھریلو تشدد کی یہ شرح پہلے کی نسبت ذیادہ ہے اور عام طور پر ہمارے ہاں اتنے کیسز رپورٹ نہیں ہوتے۔