اے پی سی میں شرکت کیلئے جماعت اسلامی کی تین شرطیں
امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں حکومت کے خلاف تحریک چلانے میں مخلص نہیں اس لئے جماعت اسلامی نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کی کیونکہ ہم اس اے پی سی کو صرف نشستند، گفتند و برخاستند سمجھتے ہیں، اپوزیشن صرف فرینڈلی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لکی مروت پہنچنے پر ضلعی امیر عزیز اللہ خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سینیٹر مشتاق نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنی سیاست اور اپنا احتجاج اپنے پلیٹ فارم سے کرے گی، موجودہ حکومت عوام دشمن اور ایف اے ٹی ایف کی غلام ہے، موجودہ حکومت کے پاس ملک چلانے کیلئے کوئی منصوبہ نہیں، غلط اقدامات کی وجہ سے ملک اندورنی اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے، ”جماعت اسلامی تین شرائط کی بنیاد پر اے پی سی کا حصہ بنے گی۔”
پارٹی کی شرائط بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں شامل جماعتیں خصوصاً پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ حکومت گرانے کیلئے واضح احتجاج اور منصوبہ لائیں، اس منصوبے میں اسمبلیوں سے استعفے، بڑے بڑے احتجاج اور لاک ڈاؤن شامل ہوں، اس حکومت کے خاتمے کے بعد جو حکومت بنے گی اس میں آئی ایم ایف کا خاتمہ، ورلڈ بینک سے چھٹکارا، مہنگائی اور غربت کا خاتمہ شامل ہو، اس حکومت میں سود اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ اور چوروں کے احتساب کا معاہدہ شامل ہو جبکہ تیسری شرط یہ ہے کہ نواز شریف لندن میں بیٹھ کر اپوزیشن چلانے کی روش ترک کر کے پاکستان آ جائیں، آصف زرداری بھی عیش و عشرت کی زندگی ترک کر کے حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کریں۔
امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے مطابق اگر اپوزیشن پارٹیاں ان شرائط کو تسلیم کرتی ہیں تو جماعت اسلامی حکومت کے خلاف فرنٹ فٹ پر ہو گی۔