آپ صحت سہولت پروگرام کے تحت مفت علاج کیسے کرسکتے ہیں؟
خالدہ نیاز
خیبرپختونخوا ملک میں پہلا صوبہ بن گیا جس کا ہرخاندان سہولت پروگرام کے ذریعے کسی بھی ہسپتال سے 10 لاکھ روپے تک کا مفت علاج کراسکتا ہے۔ 18 ارب روپے کے صحت سہولت پروگرام کا افتتاح وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ کیا تھا۔ اس سے پہلے صوبے میں صحت سہولت پروگرام کے ذریعے 22 لاکھ خاندانوں کو یہ سہولت میسرتھی لیکن اب اس پروگرام کو پورے صوبے تک توسیع دے دی گئی جس کے ذریعے 60 لاکھ خاندان مفت علاج کرسکیں گے۔
اس حوالے سے ٹی این این نے صحت سہولت کارڈ پروگرام کے صوبائی ڈائریکٹر محمد ریاض تنولی سے خصوصی بات چیت کی ہے کہ کس طرح لوگ اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
‘ہمارے پاس اس وقت 22 لاکھ خاندان رجسٹرڈ ہیں جبکہ ہمارا ہدف 3 میلین تھا لیکن مختلف وجوہات کی بنا پرہم اپنا ہدف پورا نہ کرسکے جس کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا کہ بہتر ہوگا کہ صحت انصاف کارڈ کی بجائے شناختی کارڈ کے ذریعے عوام کو صحت کی سہولت دی جائے کیونکہ کارڈ زیادہ لوگوں کو مل نہیں پاتا’ محمد ریاض تنولی نے کہا۔
انہوں نے بتایا کہ شناختی کارڈ ہر شہری کے پاس پہلے سے ہی موجود ہے اور ان کو کارڈ حاصل کرنے کی جھنجھٹ سے بھی چھٹکارا مل جائے گا۔
شادی شدہ بچے باپ کے شناختی کارڈ پر علاج نہیں کراسکتے
‘ ایک خاندان ایک یونٹ تصور ہوگا اور خاندان سے مراد یہ ہے کہ شادی شدہ میاں بیوی اور انکے غیر شادی شدہ بچے یا ایک شادی شدہ خاتون جس کی طلاق ہوئی ہے اپنے غیر شادی شدہ بچوں کے ساتھ یا ایسا مرد جس کی شادی ہوچکی ہو اور اس کے غیر شادی شدہ بچے کیونکہ جب کسی کی شادی ہوجاتی ہے چاہے وہ مرد ہو یا بیوی تو ان کا ایک الگ خاندان بن جاتا ہے نادرا میں تو اگر کسی کی شادی ہوئی ہے اور ڈیٹا بیس میں اس کا خاندان رجسٹرڈ نہیں ہوا تو وہ فورا نادرا جاکر اپنی بیوی کو اپنے شناختی کارڈ کے پتے پر رجسٹرڈ کرلیں’ ریاض تنولی نے بتایا
اس میں سب سے پہلا کام خیبرپختونخوا حکومت سے اجازت لینا تھی جس کی اجازت مل چکی ہے اس کے بعد اس کے لیے ایک انشورنس کمپنی کو منتخب کرنا تھا جس میں چارپانچ ماہ لگے وہ کام بھی ہوچکا ہے، دو ہفتے پہلے پی ایم ہاؤس میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں سٹیٹ لائف کے ساتھ معاہدے پردستخط ہوچکے ہیں، سٹیٹ لائف نے ہم سے خدمات کی فراہمی کے لیے چار ماہ کا وقت لیا ہے۔
پروگرام کب اور کہاں سے شروع ہوگا
‘اس پروگرام کا آغاز ہم مرحلہ وار طریقے سے کریں گے، یکم نومبر سے ہم ملاکنڈ ڈویژن سے لوگوں کو خدمات دینا شروع کردیں گے، دسمبر میں ہم ہزارہ ڈویژن میں اس پروگرام کے ذریعے علاج کی سہولت فراہم کریں گے، جنوری میں مردان اور پشاور ڈویژن جبکہ فروری میں کوہاٹ، بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژنز کے لوگوں کو مفت علاج کی سہولیات فراہم کریں گے’ ریاض تنولی نے وضاحت کی۔
بلاک شناختی کارڈ والے اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھاسکتے
وہ لوگ جن کے شناختی کارڈ بلاک ہیں وہ اس پروگرام سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں یا نہیں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے صوبائی ڈائریکٹر نے کہا کہ اگر کسی کا کارڈ بلاک ہے تو اس کی کوئی قانونی وجہ ہوگی کیونکہ بلاوجہ توکچھ نہیں ہوتا، کارڈ بلاک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی جرم میں ملوث ہو یا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ اس کا کارڈ ایکسپائر ہوگیا ہو تو جس کا کارڈ کا معیاد ختم ہو وہ کارڈ کو وی نیو کروالے لیکن اگر کسی کے پاس کارڈ نہیں ہے تو وہ اس سہولت پروگرام سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ان کو بھی کوئی تصدیق چاہیئے ہوگی کہ فلاں بندہ خیبرپختونخوا کا مستقل باشندہ ہے کیونکہ یہ پروگرام خیبرپختونخوا کے مستقل باشندہ گان کے لیے ہیں چاہے وہ جہاں بھی رہے لیکن ان کے شناختی کارڈ میں مستقل پتہ خیبرپختونخوا کا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پانچ مرتبہ اشتہارات دیئے ہیں کہ جن کے شناختی کارڈ نہیں بنے وہ بنالے، جن کا معیاد ختم ہوچکا ہے وہ اپنے شناختی کارڈ ری نیو کروالے۔
ریاض تنولی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے 200 ہسپتالوں میں صحت سہولت پروگرام کے ذریعے لوگ علاج کرسکیں گے جن میں پبلک اور پرائیویٹ دونوں سیکٹر کے ہسپتال شامل ہیں۔
علاج کے لیے مریض کا ہسپتال میں داخل ہونا ضروری
ایک سوال کے جواب میں ریاض تنولی نے بتایا کہ اس پروگرام کے ذریعے علاج کے کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مریض ہسپتال میں داخل ہو’ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے لیول پرجس قسم کا علاج ہوسکتا ہے آپریشن یا نان سرجیکل علاج وہ سب اس میں شامل ہے اور اس کے علاوہ جتنی بھی بڑی بیماریاں ہوتی ہیں جن کا ضلع میں علاج نہیں ہوسکتا اور اس کے لیے مریض بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ یا حیات آبا میڈیکل کمپکس وغیرہ میں جاتے ہیں تو ان بیماریوں میں سے 10 ایسی ہیں جن کا اس سہولت کے ذریعے علاج کیا جاسکتا ہے’
انہوں نے بات کا جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ان بڑی بیماریوں میں دل کی بیماریاں اور آپریشنز، ہرقسم کا کینسر، ہیپاٹائٹس بی اور سی، بڑے بڑے ایکسڈنٹس، برن کیئر، گردوں کی بیماریاں، اعصابی آپریشنز اور بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔
بریسٹ کینسرکےعلاج کی سہولت
ریاض تنولی کے مطابق ویسے تو اس صحت سہولت پروگرام کے ذریعے صرف ان بیماروں کا علاج ہوگا جو ہسپتال میں داخل ہو تاہم اس میں ایک بیماری ایسی بھی ہے جس کے علاج کے لیے مریض کا ہسپتال میں داخلہ ضروری نہیں وہ ہے بریسٹ کینسرٹیوننگ فارفیمیل کیونکہ بریسٹ کینسر خیبرپختونخوا سمیت پاکستان میں بہت زیادہ ہے تو ہم چاہتے ہیں کہ بروقت اس کا علاج بروقت ہوسکیں۔
اگر کوئی اس سہولت کے ذریعے علاج کرنا چاہتا ہوتو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ گھر کے سربراہ کا شناختی کارڈ ساتھ لے جائے اور اگر صرف فوٹو کاپی بھی اس کے ساتھ ہو تو بھی کافی ہے اس کے علاوہ مریض کا شناختی کارڈ بھی ساتھ ہونا ضروری ہے اور اگر وہ بالغ نہ ہو تو اسے فارم ب ضرور ساتھ لے جانا ہوگا۔