اپر چترال کا دور افتادہ گاؤں سیلاب کی نذر، نویں جماعت کی طالبہ جاں بحق
اپر چترال کے دوردراز اور دور افتادہ گاؤں یارخون لشٹ میں سیلاب آنے کے نتیجے میں دس گھر مکمل طور پر تباہ اور درجن سے زیادہ گھرجزوی طور پر سیلاب برد ہو گئے جبکہ ایک لڑکی سیلاب کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گئی۔
اطلاعات کے مطابق جاں بحق لڑکی نویں جماعت کی طالبہ تھی جس کی نعش نکال لی گئی، مکین محفوظ مقامات کی طرف بھاگ کر اپنی جانوں کو بچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
یارخون لشٹ سے موصول اطلاعات کے مطابق گرمی میں شدت کے ساتھ ندی نالوں میں گلیشیئروں سے آنے والے پانی نے سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کرنا شروع کیا اور جمعہ کے روز سیلاب بن کر رخ گاؤں کی طرف ہو گیا ہے۔
سیلاب کے ملبے تلے دب کر درجنوں مویشیوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں اور ساتھ کھڑی فصلوں اور باغات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اپر چترال شاہ سعود نے کہا کہ سیلاب کی اطلاع ملتے ہی اشیائے خوردونوش کے پیکج علاقے کی طرف روانہ کئے گئے ہیں اور علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار کو بھی یارخون لشٹ روانہ کئے گئے ہیں۔
انہوں نے گھروں کی مکمل اور جزوی طور پر سیلاب بردگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے پولیس اسٹیشن اور چترال سکاوٹس کی پوسٹ میں بھی پانی بھرنے کی وجہ سے ان عمارتوں کو خالی کیا گیا ہے ‘اگر گرمی کی شدت میں کمی آ گئی تو مزید سیلابی ریلوں کے آنے کا خطرہ کم ہو گا۔’ تاہم آخری اطلاع تک امدادی کاروائی شروع نہیں ہو سکی تھی۔
دریں اثنا معروف سماجی شخصیت قاری فیض اللہ نے چترالی اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کرنے میں مدد کی ہے اور ساتھ متاثرہ خاندانوں کیلئے امدادی راشن پیکج کا اعلان کیا ہے۔