‘سانحہ بابڑہ یزید وقت کے ظلم اور بربریت کا دن اور کسی کربلا سے کم نہیں’
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ 12اگست انسانی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور شہدائے بابڑہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
12اگست یوم شہدائے بابڑہ کے حوالے سے اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ سانحہ بابڑہ یزید وقت کے ظلم اور بربریت کا دن اور کسی کربلا سے کم نہیں تھا جب باچا خان بابا، عبدالولی خان ، غنی خان کو تحریک کے دیگر ساتھیوں سمیت گرفتار کیا گیا تو اس کے خلاف امن کے علمبرداروں اور انسانیت کا پرچار کرنے والوں نے سالار امین جان کے حکم پر پرامن جلوس نکالاجس کی قیادت سپین ملنگ کررہے تھے۔اسی سپین ملنگ کو سب سے پہلے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ،اور اس بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 600 سے زائد نہتے انسانوں نے عظیم تحریک کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے دیئے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ یزیدیت کی اس قدر انتہا کی گئی کہ ایک ہزار سے زائد لوگ اندھی گولیوں کا نشانہ بن کے زخمی ہوئے تاہم سرکاری ہسپتالوں میں ان کے علاج پر پابندی کے باعث بیشتر افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے اور جو زندہ بچ گئے انہیں زندانوں میں ڈال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کے لواحقین سے زبر دستی زمینیں ضبط کی گئیں اور سانحے میں چلائی جانے والی گولیوں کے اخراجات بھی ان سے وصول کئے گئے ۔ اتنے بڑے پیمانے پر خونریزی کے باوجود خدائی خدمتگاروں نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا کیونکہ یہ باچا خان بابا کی تربیت کا نتیجہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس یزید وقت اور اس کے گورنر نے بابڑہ میں نہتے خدائی خدمتگاروں پر گولیاں چلائیں، آج ان کا نام و نشان مٹ چکا ہے لیکن باچاخان کے پیروکار اور باچاخان کا نظریہ آج بھی میدان میں موجود ہیں۔اسفندیار ولی خان نے شہدا کو سلام اور ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی یہ لازوال قربانیاں تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی جائیں گی ، سانحہ بابڑہ میں نوجوانوں کیلئے ایک سبق ہے کہ وہ کسی بھی طور صبر وتحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔
انہوں نے کہا کہ باچا خان بابا نے اپنے فلسفے سے یہ ثابت کیا ہے کہ پختون پر امن قوم ہے اور صرف عدم تشدد پر یقین رکھتی ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ باچا خان بابا کا قافلہ آج بھی بھرپور طریقے سے اپنی منزل کی جانب گامزن ہے اور اگر ہم اپنے اکابرین کے نقش قدم پر چلتے رہے تو یقینا ایک دن ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و بربریت کے اس واقعے کو پڑھے اور اپنے آپ کو باخبر کرے کہ کس طرح ہمارے اکابرین نے جانوں کے نذرانے پیش کئے لیکن اپنی آزادی اور حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔