خیبر پختونخوا

کیا سوات موٹروے منصوبہ واقعی دیر اور چترال کے حق پر ڈاکہ ہے؟

افتخار خان

سوات ایکسپریس وے کے دوسرے مرحلے کے لئے قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) کی جانب سے زمین کے حصول کی منظوری کے بعد دیر لوئر اور دیر اپر کے عوام میں تشویش پھیل گئی ہے۔ وہ الزام لگاتے ہیں کہ وزیراعلٰی محمود خان نے دیر، چترال اور باجوڑ کا ترقیاتی منصوبہ سوات منتقل کر دیا ہے۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس اور خاص کر ٹوئٹر پر (دیر چترال موٹر وے کو بحال کرو) ہیش ٹیگ کے ساتھ ایک ٹرینڈ بھی چند دنوں سے گردش کر رہی ہے۔

سوات ایکسپریس وے کا 77 کلومیٹر پر مشتمل دوسرا فیز چکدرہ سے شروع ہو گا اور فتح پور پر اختتام پذیر ہو گا جبکہ تیسرے مرحلے میں اس ایکسپریس وے کو دیر اپر کے سیاحتی علاقے کمراٹ تک توسیع دینے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ منصوبے کے دوسرے فیز میں زمین کے حصول کے لئے ایکنک نے 20 ارب روپے کی منظوری دی ہے۔

دیر کے لوگوں کی تشویش کی اصل وجوہات

سوات ایکسپریس سے متعلق دیر کے لوگوں میں تشویش اور غم و غصے کی مختلف وجوہات ہیں جس کا آغاز گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ محمود خان کی جانب سے چکدرہ سے چترال تک روڈ کے لئے کورین ایڈ کے ساتھ معاہدے کے اعلان کے ساتھ ہوا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چکدرہ سے چترال اور پھر براستہ شندور گلگت تک یہ ہائی وے پاک-چائینہ اقتصادی راہداری کا متبادل روٹ تھا لیکن اب کورین ایڈ کے ساتھ اس کی تعمیر کا معاہدہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ روٹ اب سی پیک کا حصہ نہیں رہا۔ ان کا شکوہ ہے کہ کئی سال گزرنے کے باوجود اس منصوبے کو اہمیت نہیں دی گئی اور مقامی لوگوں سے کئی دفعہ جھوٹ بھی بولا گیا کہ اس کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔

دیر کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیم دیر قامی پاسون کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف دیر لوئر کے سابق صدر علی شاہ مشوانی کہتے ہیں کہ گزشتہ دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے سی پیک ساتویں جائنٹ کوآپریشن کمیٹی کی میٹنگ میں دیر-چترال ہائی وے کو منصوبے میں متبادل روٹ کے طور پر شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سلسلے میں چند مہینے پہلے دیر قامی پاسون نے چکدرہ کے مقام پر ایک علامتی احتجاج بھی کیا تھا اور حکومت کے سامنے تین مطالبات رکھے تھے جن میں دیر ڈویژن کا قیام، سیاحت بحالی کے پانچ سالہ پروگرام میں دیر کی شمولیت اور چترال-دیر ہائی وے کی تعمیر شامل تھے۔ اس وقت این اے 6 کے ایم این اے محبوب شاہ نے انہیں کہا تھا کہ ہائی وے کے لئے بجٹ میں ساڑھے 17 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور بہت جلد ہی مواصلات کے وقافی وزیر مراد سعید اس کا افتتاح کریں گے۔

اس کے علاوہ موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی کئی دفعہ اس منصوبے پر جلد از جلد کام کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن ابھی تک اس پر کسی قسم کا کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔

دیر کے لوگ کیا چاہتے ہیں، موٹروے یا سی پیک روٹ؟

لوئر دیر سے رکن صوبائی اسمبلی، سابق سینئر صوبائی وزیر اور جماعت اسلامی کے رہنماء عنایت اللہ کہتے ہیں کہ دونوں سڑکیں ان کے مطالبات ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ سی پیک روٹ پر جلد سے جلد کام کا آغاز کرے کیونکہ وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی کے لئے یہ ایک اہم روٹ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جس طرح سوات تک موٹروے یا ایکسپریس وے کی توسیع سے وہاں سیاحت کو مزید فروغ ملنے کی امید ہے اسی طرح چکدرہ سے چترال تک بھی اس موٹروے کو توسیع دی جائے کیونکہ دیر لوئر، اپر، چترال کے ساتھ ساتھ باجوڑ میں بھی کئی خوبصورت وادیاں اور علاقے ہیں موٹروے کے قیام سے جہاں سیاحت کو کافی فروغ ملے گا۔

رکن صوبائی اسمبلی کہتے ہیں کہ علاقے کے لوگ ان مطالبات کے حوالے سے تھوڑے تذبذب کا شکار ہیں۔ دراصل ہمارا یہ ہرگز مطالبہ نہیں کہ سوات کی بجائے موٹر وے کو دیر اور چترال تک توسیع دی جائے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس کے ساتھ ساتھ دیر کے التوا کے شکار ترقیاتی منصوبے بھی شروع کر دیئے جائیں۔

ہیش ٹیگ دیر-چترال موٹروے بحال کرو

سماجی رابطوں کے ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ چند دنوں سے دیر-چترال موٹروے کو بحال کرو کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ایک ٹرینڈ بھی بنا ہوا ہے جس میں دیر میں ترقیاتی منصوبے نہ ہونے اور زیادہ تر ترقیاتی فنڈز سوات منتقل کرنے پر وزیراعلیٰ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دیر سے تعلق رکھنے والی معروف سماجی خاتون سماجی کارکن شاد بیگم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ سوات موٹر وے دراصل دیر کا منصوبہ تھا جو کہ ہائی جیک کر لیا گیا۔

سوال یہ اٹھتا ہے کہ دیر سے 2 سینیٹرز، 3 ایم این ایز اور 8 ایم پی ایز کے ہوتے ہوئے کس طرح دیر-چترال روٹ اصل منصوبے سے ہٹایا گیا۔ سیاسی لیڈروں سے پوچھنا ہمارا حق ہے اور ہمیں جواب چاہئے۔

 

اسی طرح صادق حسین نامی شخص نے ٹویٹ کی ہے کہ جس طرح بجٹ میں ملاکنڈ موٹروے کو سوات باغ ڈھیرئی تک توسیع دی گئی اسی طرح دیر چترال سی پیک روٹ پر بھی کام کا آغاز کر دیا جائے، یہ دیر کے عوام کا مطالبہ ہے اور حق بھی۔

سید عتیق اللہ نامی صارف کہتا ہے برابری⁩ کی بنیاد پر اپنا حق مانگتا ہوں ⁧جس⁩ طرح بجٹ میں ملاکنڈ موٹر وے کو سوات باغ ڈھیری تک توسیع دی گئی ⁧اسی⁩ طرح دیر چترال سی پیک متبادل روٹ پر بھی کام کا آغاز کر دیا جائے۔

چترال سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن سردار ایوب چترالی نے سوات کی آبادی کا موازنہ چترال، دیر اپر، لوئر اور باجوڑ کی آبادی کے ساتھ کیا ہے اور حیرانی ظاہر کی ہے کہ کس طرح ایک ضلع کو چار پر فوقیت دی گئی ہے

منیر کوہستانی ہینڈل سے ایک خوبصورت سینری کی تصویر شئیر کی گئی ہے اور کہا ہے کہ صاحب! اس دھرتی پر رحم کرو، ہم کو اپنا حق دے دو، دیر-چترال موٹروے بحال کرو۔

اسی طرح علی شاہ مشوانی نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیر کے لئے اس مہم میں سب سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر آواز اٹھا رہے ہیں جو کہ بہت ہی خوش آئند امر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیر کی معیشت کا زیادہ تر انحصار باہر کے ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے جانے والی رقوم پر ہیں، یہاں نہ تو کوئی انڈسٹری ہے اور نہ ہی روزگار کے دوسرے مواقع، سی پیک روٹ اور موٹر وے کے ساتھ یہاں ایک طرف مختلف قسم کی صنعتیں شروع ہوں گی اور لوگوں کو منڈیوں تک رسائی حاصل ہو جائے گی وہاں دوسری طرف سیاحت ایک الگ صنعت کا درجہ حاصل کر سکتی ہے، یہ منصوبے اب وقت کی ضرورت بھی ہیں کیونکہ یہاں کے زیادہ تر مسافر خلیج ممالک میں ہیں جہاں اب مزدوری کا وہ مزہ نہیں رہا، اور زیادہ تر لوگ اب واپس آ رہے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button