خیبر پختونخوا

چترال میں ہفتہ گزرنے کے باؤجود سیلاب متاثرین کی بحالی شروع نہ ہوسکی

گل حماد فاروقی

چترال کی وادی گولین میں ہفتہ گزرنے کے باوجود بحالی کا کام شروع نہ ہوسکا جس پر مقامی رہائشیوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

وادی گولین میں 14 جولائی کو گلیشئیر پھٹنے سے تباہ کن سیلاب آیا تھا جس کے نتیجے میں علاقے کی سڑکیں، پل، پائپ لائن وغیرہ بہہ چکے ہیں۔

حکومت کی جانب سے بحالی کا کام شروع کرنے کے خلاف علاقے کے لوگوں نے گزشتہ روز چترال مستوج روڈ پر احتجاج کیا اور سڑک کو کئی گھنٹوں کیلئے بند کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس وادی میں پچھلے سال بھی سات جولائی کو سیلاب آیا تھا جس میں وزیر اعظم عمران خان کی بہن حلیمہ خان پھنس چکی تھی جس کیلئے پانچ مرتبہ ہیلی کاپٹر آیا مگر اس بار سیلاب کے دوران اور بعد میں ہیلی کاپٹر تو دور کی بات ہے کسی ذمہ دار شحص نے ہمارا حال تک نہیں پوچھا۔

ان متاثرین کا کہنا ہے کہ یہاں 107 میگا واٹ کا پن بجلی گھر بھی بنا ہوا ہے اور بجلی گھر کی پانی کی تالاب تک سڑک واپڈا  کی ملکیت ہے  مگر اس میں نہایت ناقص میٹیریل استمال ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واپڈا کے اہلکار اور ٹھیکدار نے ملی بھگت سے یہاں گولین نالے پر نہایت ناقص پُل بنائے ہیں جن کے نہ آگے حفاظتی دیوار ہے نہ پیچھے اور یہی وجہ ہے کہ معمولی ریلے سے بھی یہ پل بہہ گئے مگر کسی نے واپڈا کے ذمہ دار یا ٹھیکدار کے حلاف کاروائی نہیں کی۔

جولائی 14 کو گلیشئیرز پھٹنے سے آنے والے سیلاب کے نتیجے میں گولین میں کئی پل، سڑکیں بہہ گئی: گل حماد فاروقی

مقامی لوگوں نے اپنی مددآپ کے تحت ان تباہ شدہ پُلوں کے دونوں جانب پائپ رکھے ہوئے اور ان پائپوں کے درمیان مٹی سے بھری بوریاں رکھی ہوئی ہیں اور رسی کی مدد سے پائپوں پر لوگ دریا پار کر رہے ہیں۔ مگر جہاں رسی باندھنے کی جگہہ نہیں ہے وہاں انتہائی حطرہ ہے اور کسی بھی وقت کوئی جانی نقصان  ہوسکتا ہے۔ پچھلے سال بھی لوگ پائپ لائن بحال کرتے وقت تین افراد دریا میں گر کر جاں بحق ہوئے تھے جن میں ایک لاش ابھی تک نہیں ملی۔

ان متاثرین میں ولی الرحمان بھی شامل ہے ان کا کہنا ہے کہ  سیلاب آنے کا ہفتہ گز ر گیا مگر ابھی تک پیدل  جانے والوں کیلئے بھی انتظامیہ راستہ نہ بنا سکے۔ ہم نے ڈپٹی کمشنر سے تین مطالبے کئے تھے مگر ابھی تک اس میں ایک مطالبہ بھی پورا نہیں ہوا۔

ایک اور متاثرہ شحص  رحمت وزیر خان نے بتایا کہ ہمارا علاقہ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا مگر ابھی تک نہ راستہ بحال ہوا نہ پانی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ واپڈا کا ٹھیکدار غلط جگہہ میں کام کررہا ہے ہم نے بارہا سمجھایا کہ جہاں سیلاب آیا ہے وہاں پہاڑی کاٹ کر سڑک کو کشادہ کرے مگر وہ مانتا نہیں ہے اور پچھلے سال سیلاب کی وجہ سے تباہ شدہ پل جو اس نے دوبارہ بنائے ہیں اس پر کروڑوں روپے لاگت آئی ہے مگر ان پلوں کے آگے پیچھے کوئی سائڈ وال نہیں تھی یہاں صرف مٹی بھری ہوئی تھی اور واپڈا کے کنسلٹنٹ نے بھی اس پر آنکھیں بند کی تھی ۔ یہ پل ایک ہی ریلے میں تباہ ہوئے اور اب لوگوں اپنی مدد آپ کے تحت دریا پر  پائپ رکھ ان کے اوپر گزرتے ہیں جن میں خواتین، بچے، ضعیف لوگ  اور مریض بھی شامل ہیں۔

ایک اور متاثرہ شحص صوبیدار رحمت نے بتایا کہ ہمارے گھر بار تباہ ہوئے، راستے ختم ہیں، ہم ایک تیلہ آٹا بھی کندھے پر اٹھاکر کئی کلومیٹر دور پیدل جانے پر مجبور ہیں مگر واپڈا والے ٹس سے مس نہیں ہوتے اور ابھی تک پیدل جانے کا سڑک بھی بحال نہیں کرسکے۔ لوگ ان پائپوں کے اوپر سے گزرتے ہیں اور وہ کسی بھی وقت دریا میں گر سکتے ہیں۔

چترال سیلاب متاثرین کی بحالی شروع نہ ہونے پر علاقہ کے لوگ مشتعل ہیں : گل حماد فاروقی

مقامی لوگوں نے یہ بھی شکایت کی کہ یہاں گلوف1کے نام پر 2017 میں کا ایک منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد گلیشئیرز کی تباہ کاریوں سے مقامی ابادی کو بچانا اور ان میں شعور بیدار کرنا تھا مگر زیادہ تر لوگوں کو یہاں معلوم ہی نہیں ہے کہ ان کیلئے ایک پراجیکٹ بھی آیا ہوا تھا۔

ایک مقامی شحص نے بتایا کہ جب گولین بجلی گھر کورین  کمپنی بنارہے تھے تو ایک کورین انجنیر نے واپڈا والوں کو پیش کش کی کہ وہ نہایت کم خرچ پر یہاں پہاڑ  میں سرنگ بنا سکتا ہے جس سے پانی سرنگ کے اندر جائے گا اور راستہ محفوظ ہوگا مگر واپڈا والوں نے اپنا منظور نظر ٹھیکدار کو فائدہ پہنچانے کیلئے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا مگر اس کی بات نہیں مانی۔

ان متاثرہ لوگوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلےٰ  خیبر پحتون خواہ سے اپیل کی ہے کہ گولین میں بحالی کے مد میں جو کروڑوں روپے کاغذات میں خرچ ہوئے ہیں  اور جن اداروں نے اس وادی کے نام پر فنڈ کھایا  ہے ان کے خلاف جوڈیشل انکوائیری کرکے ان سے وہ فنڈ واپس لیا جائے اور اس علاقے کے تحفظ کیلئے مستقل بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے۔

مقامی لوگوں کی الزامات کے حوالے سے ہم نے واپڈا کے ریذیڈنٹ انجینئیر سے بھی موقف جاننے کی کوشش کی مگر اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button