‘ٹیسٹ منفی آنے پر 60 ہزار میں دبئی کا ٹکٹ لیا اب کہتے ہیں تمہیں کورونا ہے’
افتخار خان
ملک کی نامور چغتائی لیبارٹری کی جانب سے کورونا ٹسٹنگ کی بھاری بھر کم فیسوں کے باوجود غلط نتائج معمول بن گیا ہے، لیب نے ایک ہی ٹیسٹ کے دو مختلف نتائج جاری کر دیئے۔
پاکستان سے متحدہ عرب امارات کے لئے فلائٹ آپریشن بحال ہونے کے ساتھ امارات انٹرنیشنل، فلائی دوبئی، ائیر عربیہ اور چند دیگر ائیر لائنز نے کورونا ٹیسٹنگ کے لئے پاکستان میں چغتائی لیبارٹری کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت جانے سے پہلے پاکستانی مسافروں کا صرف اسی لیب سے کیا گیا کورونا ٹسٹ قابل قبول ہو گا۔
متحدہ عرب امارات جانے سے پہلے پاکستانی مسافروں کے لئے اپنا کورونا وائرس ٹیسٹ کا منفی نتیجہ دکھانا لازمی قرار دیا جا چکا ہے لیکن چند دن پہلے چغتائی لیب کے مردان سنٹر نے ایک ہی ٹسٹ کے دو مختلف نتائج جاری کر کے نہ صرف اپنی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا بلکہ اس سے مسافر بھی تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
پار ہوتی مردان کے محمد آصف خان نے 12 جولائی کو شمسی روڈ پر قائم چغتائی لیب میں کورونا ٹسٹ کے لئے نمونے جمع کروائے تو دوسرے ہی دن شام کو انہیں ای میل پر رپورٹ موصول ہوئی جس میں ان کا نتیجہ منفی ظاہر کیا گیا تھا۔
محمد آصف کہتے ہیں کہ منفی نتیجہ آنے کے بعد انہوں نے شارجہ کے لئے فلائی دبئی ائیرلائن کا ٹکٹ 60 ہزار میں بک کروایا لیکن جب 14 جولائی کو سنٹر سے اپنے ٹیسٹ کا نتیجہ لینے گیا تو وہاں بتایا گیا کہ نتیجہ مثبت ہے۔
ٹی این این کے ساتھ موجود ٹسٹ کے دونوں نتائج کے مطابق پہلا نتیجہ 13 جولائی کو سہ پہر 4 بج کر 57 منٹ پر جاری کیا گیا ہے جو محمد آصف کو بھی ای میل پر بھیج دیا گیا ہے جبکہ دوسرا نتیجہ اس کے تقریباً ایک گھنٹے بعد 5 بج کر 49 منٹ پر جاری کیا گیا ہے۔
چغتائی لیب انتظامیہ کے مطابق ان کا دوسرا نتیجہ جو کہ مثبت آیا وہی ٹھیک ہے جبکہ پہلے والے میں ان سے غلطی ہو گئی تھی۔
محمد آصف کا کہنا ہے کہ اگر لیب سے غلطی بھی ہو گئی تھی تو انہیں چاہئے تھا کہ فوراً انہیں دوسری ای میل بھیج دیتے یا انہیں ٹیلی فون کال کر لیتے لیکن انہیں تو ایک دن بعد اس وقت معلوم ہوا جب خود لیبارٹری چلا گیا۔ ‘انہیں چاہئے تھا کہ دوسرے نتیجے سے مجھے بروقت مطلع کر لیتے تو میں ٹکٹ نہ خریدتا اور خود کو قرنطین بھی کر لیتا۔’
انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے لیبارٹری والوں سے اپنی رپورٹ کے حوالے سے احتجاج کیا تو انہوں نے الٹا ان پر الزام لگایا کہ رپورٹ میں ایڈیٹنگ کے ذریعے تبدیلی کی گئی ہے۔
محمد آصف نے حکومت سے چغتائی لیب کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ غلط رپورٹ کی وجہ سے انہیں نہ صرف ذہنی کوفت اٹھانا پڑی ہے بلکہ ان کا ہزاروں روپے نقصان بھی ہوا ہے۔
ٹی این این سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے محمد آصف نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ لیب پیسے بٹورنے کے لئے جان بوجھ کر منفی نتائج کو مثبت میں تبدیل کر رہی ہے تاکہ لوگ بار بار ٹیسٹ کے لئے آ سکیں کیونکہ ان کے پاس کہیں اور ٹیسٹ کرنے کا آپشن ہی نہیں ہے۔ ‘چغتائی لیب کی کورونا فی ٹسٹ فیس 7 ہزار 500 روپے ہے۔’
انہوں نے ان تمام ایئرلائنز سے بھی چغتائی لیب کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ معاملہ صرف ان کے ساتھ نہیں ہوا بکہ کئی اور لوگوں کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے۔
پشاور میں کورونا وائرس کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پھیلانے والے سماجی ورکر محمد رفیق کہتے ہیں کہ یہاں کے عوام میں کورونا وائرس کے حوالے سے پھیلے غلط فہمیوں کی ایک بڑی وجہ اداروں، ہسپتالوں اور لیبارٹریز کی ایسی غفلتیں او لاپرواہیاں بھی ہیں، ‘ایسی لاپرواہیوں اور رویوں کی وجہ سے یہ تاثر پھیلا ہے کہ کورونا ایک سازش ہے اور چند مخصوص لوگ اس کے ذریعے پیسے کما رہے ہیں۔’
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے رفیق نے کہا گزشتہ کئی مہینوں سے وہ لوگوں میں کورونا وائرس کے حوالے سے اگاہی پھیلا رہے ہیں لیکن ان واقعات کے ساتھ لیبارٹریاں ان کی کوششوں پر پانی پھیر رہے ہیں۔
کورونا وباء پھیلنے کے بعد متحدہ عرب امارات نے 18 مارچ کو تمام انٹرنیشنل ائیرلائنز پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے ساتھ دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی وہاں سے چھٹی پر آئے ہزاروں مسافر وہاں پھنس گئے تھے۔
جون میں انٹرنیشنل فلائٹس کی بحالی کے اعلان کے ساتھ یو اے ای حکومت نے مسافروں کی واپسی کے لئے چند شرائط لاگو کی ہیں جن میں واپسی کے وقت کورونا ٹسٹس کا کلیئر نتیجہ ظاہر کرنا بھی شامل ہے۔
یو اے ای حکومت نے واپسی کے خواہش مند مسافروں کے لئے پہلے رجسٹریشن کا طریقہ کار بھی وضع کیا ہوا ہے جس کے تحت درخواست منظور ہونے والے افراد کو 21 دن کے اندر یو اے ای پہنچنے کی ہدایت کی جاتی ہے جبکہ اس کے بعد یہ اجازت نامہ خود بخود منسوخ ہو جاتا ہے۔
محمد آصف کی رجسٹریشن بھی 31 جولائی کو ایکسپائر ہو جائے گی۔ انہیں اندیشہ ہے کہ اگر اگلے ہفتے ان کا کورونا کا دوسرا ٹیسٹ منفی نہیں آیا تو ان کی ٹکٹ کے لئے ادا کئے جانے والے 60 ہزار روپے ڈوب جائیں گے کیونکہ وہ ناقابل واپسی ہیں۔
31 جولائی کے بعد کوئی اندازہ نہیں کہ یو اے ای حکومت انہیں دوبارہ کب اجازت نامہ دے گی کیونکہ پچھلی بار بھی 3 دفعہ کینسل ہونے کے بعد ان کی رجسٹریشن کی درخواست منظور ہوئی تھی۔
محمد آصف نے چغتائی لیب کے خلاف کنزیومر کورٹ جانے اور ان کے خلاف ہرجانے کا فیصلہ کیا ہے۔