اجمل وزیر نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ذرائع
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے مشیر اطلاعات اجمل خان وزیر کو مبینہ آڈیو کلپ لیک ہونے کے بعد فوری طور پر اپنے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ محمود خان نے مبینہ آڈیو کی تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کے احکامات جاری کر دیئے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بلدیات کامران بنگش کو محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا کی اضافی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔
اس حوالے سے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا ایڈوائزرز اینڈ سپیشل اسسٹنٹس ٹو چیف منسٹر (اپائنمنٹ) ایکٹ، 1989 کے سیکشن 3 کے ذریعے تفویض کردہ اختیارات کے تحت وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اجمل خان وزیر سے فوری طور پر مشیر برائے اطلاعات اور تعلقات عامہ کا قلمدان واپس لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے مشیر برائے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ اجمل خان وزیر کے حوالے سے ایک آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں مشیر اطلاعات مبینہ طور پر ایک اشتہاری کمپنی کے مالک کیساتھ اشتہارات کے اجراء کے حوالے سے لین دین کے معاملات پر بات کر رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ آڈیو لیک ہونے کے بعد مشیر اطلاعات اجمل وزیر کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا آپشن دیا گیا تاہم انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا جس کے بعد وزیراعلیٰ محمود خان نے اجمل وزیر کو مشیر برائے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ حکومت خیبر پختونخوا کے عہدے سے سبکدوش کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جس پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے اجمل وزیر کے مشیر اطلاعات حکومت خیبر پختونخوا کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اجمل وزیر کی برطرفی سے خالی ہونے والے عہدے پر محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی اضافی ذمہ داریاں معاون خصوصی برائے محکمہ بلدیات کامران خان بنگش کو سونپ دیں۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبہ کے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ سابق مشیر اطلاعات اجمل وزیر کی مبینہ آڈیو کے معاملے میں تمام تر حقائق سامنے لانے کیلئے تحقیقات کی جائیں، چیف سیکرٹری کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس معاملے کو فوری اہمیت کے معاملے کے طور پر نمٹایا جائے۔
واضح رہے کہ ضم شدہ ضلع جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے اجمل خان وزیر زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست سے وابستہ رہے اور مسلم لیگ (ق) کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست کا آغاز کیا، اجمل خان وزیر پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی قائدین چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی ساتھیوں میں شمار کئے جاتے رہے۔
اجمل وزیر سال 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور صوبہ میں پی ٹی آئی کی محمود خان حکومت کے قیام کے بعد انہیں پہلے وفاق کے زیر انتظام سابقہ قبائلی علاقہ جات (فاٹا) اور اس کے بعد ضم شدہ اضلاع کے معاملات کیلئے وزیراعلیٰ کا معاون مقرر کیا گیا تاہم گزشتہ سال انہیں محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا کا مشیر مقرر کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ اجمل وزیر کو رواں برس ہی شوکت یوسف زئی کی جگہ اطلاعات کا قلمدان سونپا گیا تھا، گزشتہ رات بھی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہسپتال میں کئی گھنٹے زیر علاج رہے تھے۔