افغان مہاجرین کی جامعہ حقانیہ آمد، مولانا حامد الحق سے کیمپوں سے جبری بے دخلی پر بات چیت
خیبرپختونخوا میں مقیم افغان مہاجرین کے نمائندہ کمیٹی نے نوشہرہ کے معروف جامعہ حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سے ملاقات کی ہے اور انہیں کیمپوں سے جبری بے دخلی سمیت مختلف مشکلات سے اگاہ کیا ہے جس پر نائب مہتمم نے ان کی ہر قسم کی تعاون کی یقین دھانی کرائی ہے۔
اکوڑہ خٹک میں ہونے والی ملاقات میں وفد کی قیادت مولانا محمد سعید ہاشمی اور کمیٹی کے چیئرمین حاجی ارسلا خان خروٹی نے کی۔ وفد نے حالیہ وبائی مرض کورونا وائرس کے پیش نظر افغان مہاجرین کو درپیش مسائل اورمشکلات سے مولانا حقانی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی سفارش پر UNHCR کی جانب سے بارہ ہزار روپے نقد تعاون کا اعلان کیا گیا تھا،اسی حوالے سے افغان مہاجرین کی کمیٹی کو اقربا پروری ،خوردبرد ،غیر مستحقین میں رقوم کی تقسیم وغیرہ جیسی بہت سی شکایات درپیش ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد افغان مہاجرین کو کیمپوں سے جبراً بے دخلی اور دیگر مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ افغان مہاجرین کو سرحد پار آنے جانے میں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وفد نے مولانا حامد الحق حقانی کو افغان مہاجرین کیمپوں میں صحت اورعلاج معالجہ کی سہولیات ،تعلیمی اداروں ، صاف پانی کی ترسیل وغیرہ جیسی اہم بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے اپنی مشکلات بیان کئے۔
جمعیت علماء اسلام س کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا حامد الحق حقانی نے وفد کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں انفرادی اور اجتماعی طور پر ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ مولانا حقانی نے کہا کہ پاکستان اور افغان عوام کے درمیان اعتماد اور انصار مدینہ جیسے تعلق کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ مولانا حقانی نے کہاکہ ان شا ء اللہ افغانستان میں جلد امن کا دور آئے گااور افغان شہریوں کے ساتھ ساتھ تمام خطے کی مشکلات بھی کم ہوں گی۔
افغان مہاجرین کے وفد نے کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج پر ہونے والے حملے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ ایسی کاروائیوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ،یہاں ایسی کاروائیاں بیرونی قوتوں اور ملک ودین دشمنوں کا شاخسانہ ہے۔