بین الاقوامیعوام کی آوازقبائلی اضلاع

لنڈی کوتل کے متعدد نوجوان بلغاریہ بارڈر پر گرفتار

محراب شاہ آفریدی

لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے کئی نوجوان ترکی کے ورک پرمٹ ویزوں پر ملک چھوڑ کر غیر قانونی راستوں سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے بلغاریہ کے بارڈر پر گرفتار ہو چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک ورک ویزے انسانی اسمگلنگ کے منظم نیٹ ورک کے ذریعے استعمال کئے جا رہے ہیں۔

باوثوق ذرائع کے مطابق، وزٹ ویزوں میں سختی کے بعد انسانی اسمگلنگ میں ملوث غیر قانونی ایجنٹس نے ترکی تک رسائی کو متبادل حل کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ ترک ریکروٹنگ کمپنیوں اور پاکستان میں موجود اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز (OEPs) کے درمیان ملی بھگت کے ذریعے نوجوانوں کو ملازمتوں کا جھانسہ دے کر ترکی بھجوایا جاتا ہے، جہاں سے وہ یورپ فرار کی کوشش کرتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ لنڈی کوتل کے ایک گھرانے کا 20 سالہ نوجوان ترکی سے بلغاریہ جاتے ہوئے لاپتا ہو چکا ہے، اور ایک سال گزرنے کے باوجود اس کے زندہ یا مردہ ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ اسی طرح، دیگر نوجوانوں کو بھی پرکشش روزگار کے وعدوں پر ترکی بھیجا گیا، لیکن وہاں پہنچنے پر کمپنیاں ان سے لا تعلقی اختیار کر لیتی ہیں، جس کے بعد یہ نوجوان غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہو کر سخت مشقت پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

لنڈی کوتل کے کچھ نوجوانوں نے بتایا کہ وہ ترکی میں مزدوری سے پیسے جمع کر کے یورپ جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس تمام عمل میں مقامی ایجنٹس کا بھی کلیدی کردار ہوتا ہے جو نہ صرف ترکی میں رہائش و سفر کا بندوبست کرتے ہیں بلکہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے پیسے منتقل کرنے کی بھی ذمہ داری لیتے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ حالیہ دنوں میں ترکی اور بلغاریہ کے بارڈر پر گرفتار ہونے والے گیارہ نوجوانوں کے والدین نے مقامی ایجنٹس کو فی کس 1200 یورو ادا کیے، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے رابطوں کے ذریعے بچوں کو رہا کروایا جائے گا۔

علاقہ مکینوں نے ایف آئی اے پشاور سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے تمام غیر قانونی ٹریول ایجنٹس کے خلاف سخت کارروائی کرے جو ورک پرمٹ ویزوں کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ جیسے جرم میں ملوث ہیں۔

ادھر حالیہ سینیٹ اجلاس کے دوران بھی یہ معاملہ زیر بحث آیا جہاں ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی و ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کے مطابق، 1,460 ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں میں سے 691 رجسٹرڈ OEPs کے ذریعے بیرون ملک بھیجے گئے تھے۔ وزارت نے متعلقہ ایجنٹس کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

سینیٹر زیشان خانزادہ اور دیگر اراکین نے زور دیا کہ ملک کے وقار کو داؤ پر لگانے والے ایجنٹس اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی ناگزیر ہے۔

Show More

محراب شاہ آفریدی

محراب شاہ آفریدی خیبر ضلع کے لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی ہیں، جو دہشت گردی، انسانی حقوق, خواتین کی تعلیم اور خواتین کے حقوق جیسے حساس موضوعات پر رپورٹنگ کے لیے جانے جاتے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران وہ مختلف قومی و علاقائی میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، جن میں ٹرائبل نیوز نیٹ ورک (TNN)، روزنامہ آج، انڈیپنڈنٹ اردو اور بی بی سی پشتو شامل ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button