کوشش ہو گی امداد طالبان کے پاس نہ جائے۔ امریکہ
امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہو گی امداد طالبان کے پاس نہ جائے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترجمان امریکی وزارت خارجہ نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ افغان عوام کی بڑے پیمانے پر انسانی امداد جاری رکھے گا، ”ہماری خواہش اور کوشش ہو گی کہ امداد طالبان کے پاس نہ جائے تاہم امریکہ مختلف ذرائع سے افغان عوام سے انسانی امداد کے عہد کو نبھائے گا۔
طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد گزشتہ روز امریکہ کی جانب سے ننگرہار میں ڈرون حملہ کیا گیا۔ امریکہ نے دعوی کیا کہ حملے میں داعش جنگجوؤں کے مبینہ ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کپتان بل اربن کا کہنا تھا کہ داعش خراسان کے منصوبہ ساز کو ٹارگٹ کر کے ہلاک کیا گیا اور حملے میں عام شہری نشانہ نہیں بنے۔
”افغان طالبان پر اعتبار نہیں”
دوسری جانب امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو فوری طور پر تسلیم کرنے کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آیا وہ اگلے ہفتے فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں سفارتی موجودگی برقرار رکھے گا یا نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران پریس سیکرٹری جین ساکی کا کہنا تھا میں واضح کرنا چاہتی ہوں امریکہ یا اس کے کسی بھی بین الاقوامی حلیف کو، جس سے ہم نے بات کی ہے، انہیں تسلیم کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔
ساکی نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں دہشت گردی کا خطرہ ہے اور ہمارے فوجی ابھی تک زمین پر موجود ہیں، صدر جو بائیڈن جمعرات کو کابل ائیرپورٹ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو مارنے کے لیے پرعزم ہیں، صدر بائیڈن نے زور دے کر کہا تھا کہ وہ کابل ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والوں کو زمین پر نہیں رہنے دیں گے، انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔
جہاں تک امریکی ملکی سیاست کا تعلق ہے تو جین ساکی نے کہا کہ یہ وقت متعصبانہ جھگڑوں کا نہیں ہے، دہشت گردوں کو سزا دینے کے فیصلے کی حمایت کی جانی چاہیے۔
برطانیہ کی چھوڑی گئیں اہم دستاویزات طالبان کے ہاتھ
افغانستان سے برطانیہ کا انخلا مکمل ہو گیا تاہم اہم دستاویزات طالبان کے ہاتھ لگ گئیں۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ نے افغانستان سے انخلا مکمل ہوتے ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بند کر دیا تاہم برطانوی سفارتخانے کی انخلا کے دوران رہ جانے والی اہم فائلیں طالبان کے ہاتھ لگ گئیں۔
طالبان نے برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغان باشندوں کی حساس دستاویزات ضبط کر لیں۔ ان دستاویزات میں افغان باشندوں کے رابطہ نمبرز، گھروں کے پتے اور دیگر معلومات موجود ہیں۔
دستاویزات کابل میں برطانوی سفارتخانے نے انخلا کے دوران چھوڑ دی تھیں اور ان حساس دستاویزات کے باعث افغان باشندوں کی باآسانی شناخت ہو سکے گی۔
افغان باشندوں کی دستاویزات برطانوی سفارتخانے کے فرش پہ بکھری ہوئی تھیں۔ افغان باشندوں نے ملازمت کے لیے برطانوی سفارتخانے کو درخواستیں دی تھیں۔