دبئی میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والے ہوشیار رہیں
دبئی میں ایک برطانوی خاتون کو محض اس بات پر دو سال کی جیل کا سامنا کرنا پر رہا ہے کہ انہوں نے وٹس ایپ پر اپنے ساتھ فلیٹ میں رہائش پزیر یوکرائن کی خاتون کو مبینہ طور پر گالی دی تھی۔
برطانوی اخبار دی میل کے مطابق یوکرائن کی خاتون نے برطانوی خاتون کی جانب سے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران وٹس ایپ پر دی جانے والی گالی پر دبئی پولیس کو اکتوبر میں شکایت کرائی تھی۔ شکایت پر عمل در آمد کرتے ہوئے دبئی پولیس نے گلاسٹر شائر نامی کمپنی میں بطور ریسورس منیجر کام کرنے والی 32 سالہ برطانوی خاتون کو دبئی ایئر پورٹ پر گزشتہ ہفتے روک کر اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے برطانوی خاتون نے اپنا سامان کارگو کرایا تھا اور برطانیہ جانے کے لیے ٹکٹ بھی خریدا تھا۔ لیکن جب وہ ایئر پورٹ پر پہنچی تو دبئی پولیس نے انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ ان کے خلاف یوکرائن کی شہری کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرنے کی شکایت ہے۔
رپورٹ کے مطابق گرفتاری کے بعد برطانوی خاتون نے یوکرائن کی خاتون سے معافی مانگنے کے لیے رابطہ کیا تھا تاہم شکایت کرنے والی خاتون نے معاف کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق برطانوی خاتون کو دو سال کی جیل یا بھاری جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ برطانوی خاتون کے مطابق انہوں نے شکایت کرنے والی یوکرائن کی خاتون سے معافی کی التجا کی تھی تاہم انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ یہ ایک فوجداری کا مقدمہ یعنی کرمنل کیس ہے۔
دبئی میں قید برطانوی شہریوں کی رہائی کے لیے کام کرنے والی تنظیم “ڈیٹینڈ ان دبئی” سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی خاتون کہا کہ میں یہ سوچ بھی نہیں سکتی کہ ایک یورپی خاتون ہی متحدہ عرب امارات کے سخت قوانین کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی زندگی کے ساتھ اسطرح کھیلیں گی۔
سائبر کرائم قوانین کے تحت متحدہ عرب امارات میں موبائل فون یا سوشل میڈیا پر کسی پر طنز کرنے، گالی دینے یا قابل اعتراض گفتگو کرنے پر شکایت کی صورت میں پولیس کی جانب سے گرفتاری عمل میں آسکتی ہے اور کیس کی کارروائی مکمل ہونے میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔