سعودی عرب کے کفالہ نظام میں مزید نرمیاں، اطلاق 2021 سے ہوگا
سعودی عرب نے غیر ملکی مزدوروں کے حوالے سے لیبر قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے ان پر عائد مختلف پابندیاں ہٹانے کا اعلان کردیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد آجروں کی جانب سے غیر ملکی مزدوروں کے استحصال اور ہراساں کرنے کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کا کہنا تھا کہ قوانین میں اصلاحات کے ذریعے غیر ملکی مزدوروں کو یہ حق دے دیا گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کفالت کو آجر سے دوسرے آجر کی جانب منتقل کرسکیں
اس کے علاوہ وہ تعطیل، ملک میں دوبارہ داخلے اور اپنے آجر کی مرضی کے بغیر حتمی انخلا سے متعلق فیصلہ کرسکیں گے۔
نائب وزیر عبداللہ بن نصیر نے بتایا کہ نئے نام نہاد ‘لیبر ریلیشن انیشی ایٹو’ کا اطلاق مارچ 2021 سے ہوگا، جس سے سعودی عرب کی ایک تہائی آبادی یا تقریباً ایک کروڑ غیر ملکی مزدور ممکنہ طور پر متاثر ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں سعودی عرب نے کفالہ کے نام سے مشہور غیر ملکی کارکنوں کی اسپانسرشپ کے نظام کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور عندیہ دیا تھا کہ اس کی جگہ آجروں اور ملازمین کے مابین ایک نیا معاہدہ تشکیل دیا جائے گا۔
سعودی عرب میں 7 دہائیوں سے نافذ کفالہ کا نظام غیر ملکی کارکن اور آجر کے مابین تعلقات کو کنٹرول کرتا تھا، نظام کے تحت مزدور ریاست میں پہنچنے کے بعد معاہدے کی شرائط کے مطابق اپنے کفیل کے لیے کام کرنے کا پابند ہوجاتا تھا اور وہ اپنی کفالت کی منتقلی کے بغیر دوسروں کے ساتھ کام کرنے کا حقدار نہیں۔
سن 2019 میں، سعودی عرب نے کچھ غیر ملکیوں کے لیے اپنا پہلا مستقل رہائشی پروگرام پریمیم ریذیڈنسی کارڈ (پی آر سی) شروع کیا تھا تاکہ وہ سعودی کفیل کے بغیر اپنے اہل خانہ کے ساتھ اس ملک میں رہ سکیں، اس کا اعلان سب سے پہلے 2016 میں محمد بن سلمان نے کیا تھا لیکن مئی 2019 میں شوریٰ کونسل نے اس کی منظوری دی تھی۔