طالبان کا بین الافغانی مذاکرات کے لیے 21 رکنی ٹیم کا اعلان
طالبان نے قطر میں ہونے والے بین الافغان مذاکرات کے لیے اپنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان کردیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترجمان طالبان نے بتایاکہ طالبان کی 21 رکنی مذاکراتی ٹیم کی سربراہی مولوی عبدالحکیم کریں گے جبکہ عباس ستناکزئی مذاکراتی ٹیم کے نائب سربراہ ہوں گے۔محمد نعیم وردک قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان نامزد کیے گئے ہیں۔
دریں اثناء افغانستان کی قومی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ قطر میں طالبان اور امریکہ کے مابین نام معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد طالبان کے حملے بڑھ گئے ہیں۔افغانستان کی قومی سلامتی کونسل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران اس ملک کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر حملے کرتے ہوئے کم از کم 130 افراد کو قتل اور 290 کو زخمی کیا ہے۔
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے بیان میں آیا ہے کہ طالبان نے حملے کم کرنے کا وعدہ کرنے کے باوجود گزشتہ ایک ماہ کے دوران سمن گان، قندھار، ننگرھار اور سرپل میں درجنوں دھماکے کئے جن میں اکثر بے گناہ اور عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔مذکورہ بیان کے مطابق عام افراد کے خلاف اس قسم کے حملے جنگی جرائم شمار ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان فروری 2020 میں دوحہ میں تاریخی امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے طالبان کو ایک ہزار قیدی رہا کرنے تھے۔
افغان حکومت اب تک تقریباً 4600 طالبان قیدی رہا کرچکی ہے اور سنگین جرائم کے الزامات پر 400 طالبان قیدیوں کی رہائی روکی ہوئی تھی جب کہ طالبان کا اصرار تھا کہ ان کی دی گئی فہرست کے مطابق تمام قیدیوں کی رہائی کے بعد ہی بین الافغان مذاکرات شروع کیے جائیں گے تاہم 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی مکمل ہوچکا ہے۔
امریکا طالبان معاہدے کی آخری شق کے مطابق بین الافغان مذاکرات کے ایجنڈے میں مکمل جنگ بندی بھی شامل ہوگی اور بین الافغان مذاکرات میں شامل فریقین جنگ بندی کی تاریخ کے ساتھ اس کے مشترکہ عملدرآمد کے طریقہ کار پر بھی بات کریں گے جس کا اعلان مذاکرات کی تکمیل کے بعد افغانستان کے سیاسی مستقبل کے لائحہ عمل کے ساتھ کیا جائے گا۔