افغان امن معاہدے پر 29 فروری کو دستخط ہوں گے۔ امریکہ کا اعلان
امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ پر 29 فروری کو دستخط ہوں گے۔
جمعہ کو ایک بیان میں امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے کیلئے طویل مذاکرات ہوئے جس کا مقصد جنگ کے خاتمے کیلئے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کر نا ہے، اس معاہدے کا مقصد امریکی اور اتحادیوں کے افغانستان میں فوجی کم کر نا اور یہ یقینی بنانا کہ افغانستان کی سرزمین کوئی دہشتگرد گروپ امریکہ اور ان کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ کرے، حالیہ ہفتوں میں افغانستان کی حکومت کے مشورے سے امریکی مذاکرات کار قطر میں طالبان کے ساتھ ایک مفاہمت پر پہنچے جس کا مقصد پورے افغانستان میں تشدد میں نمایاں کمی لانا ہے، تشدد کے کمی کے معاہدے پر کامیابی سے عمل درآمد کے بعد طالبان اور امریکہ امن عمل میں پیشرفت کی طرف جائیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم 29 فروری کو معاہدے پر دستخط کریں گے اس کے فوراً بعد بین الافغانی مذاکرات شروع ہوں گے اور مکمل و پائیدار جنگ شروع ہو جائے گی، مستقبل کیلئے افغانستان میں سیاسی مستقبل کیلئے ایک راہ نقشہ بھی بنایا جائے گا۔
امریکی بیان میں افغان رہنماؤں سے کہا گیا کہ وہ ایک پائیدار امن کے حصول کیلئے اتحاد کا مظاہرہ کریں، چیلنجز ہوں گے لیکن دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں امیدیں اور حقیقی مواقع موجود ہیں، امریکہ تمام افغانوں سے موجودہ حالات کے ادراک کی اپیل کرتا ہے اور قطر اور دیگر اتحادیوں کی افغان امن عمل میں مدد اور شراکت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
دوسری جانب حقانی نیٹ ورک کے سربراہ اور افغان طالبان کے ڈپٹی کمانڈر سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، اس کی کامیابی کا انحصار امریکہ کی طرف سے وعدوں کی تکمیل پر ہے، اگر امریکا نے وعدے پورے کیے تو تب ہی اس پر پورا اعتماد کر سکتے ہیں اور مستقبل میں امریکا کے ساتھ تعاون حتیٰ کہ شراکت داری کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔
متعلقہ خبریں:
امریکی انخلاء شرط، طالبان پرتشدد واقعات میں کمی پر تیار
امریکہ اور طالبان کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق
کیا امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہونے جا رہا ہے؟
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں لکھے اپنے مضمون میں سراج حقانی نے کہا کہ امریکہ کے حوالے سے بداعتمادی کے باوجود ہم نے امن کے لئے ایک اور کوشش کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ افغانستان میں ہر کوئی جنگ سے تھک چکا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ قتل و غارت کو بند ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں اتفاق رائے سے حکومت قائم ہوگی، انٹرا افغان مذاکرات کے دوران کسی بھی فریق کی طرف سے پیشگی شرائط عائد نہیں ہونی چاہئیں، ہم دیگر افغان گروپوں سے مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہیں تاکہ ایسے سیاسی نظام پر اتفاق ہو سکے جس میں کوئی افغان خود کو باہر خیال نہ کرے۔