امریکہ ایران کشیدگی، نئی جنگ چھڑنے کا خدشہ
امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد بین الاقوامی سطح پر ایک نئی جنگ چھڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
گذشتہ روز بغداد میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے امریکا سے بدلہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔
ہفتہ کی شب بغداد میں امریکی سفارتخانے کے قریب اور عراق کے بلاد ائیربیس پر راکٹ حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ائیربیس میں امریکی فوجی مقیم ہیں۔
دوسری جانب ایران بھر میں قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت پر سوگ منایا جارہا ہے جب کہ ایران کے سپریم کمانڈر اور صدر کے بعد اب پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے بھی امریکا کو بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے۔
ایرانی فوج کے کمانڈر جنرل غلام علی ابو حمزہ نے کہا ہے کہ جہاں بھی موقع ملا امریکیوں کو جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی سزا دیں گے۔
ایران کی غیر سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابو حمزہ نے کہا ہے کہ القدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ امریکا سے لیں گے، امریکی جہاں بھی ایران کی پہنچ میں ہوں گے انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز ایک اہم مقام ہے جہاں سے بڑی تعداد میں مغربی اور امریکی بحری جنگی جہاز گزرتے ہیں، اس علاقے میں ایران اہم امریکی اہداف کافی پہلے ہی طے کرچکا ہے۔
دوسری جانب ایران کے پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر نے دعوی کیا ہے کہ واشنگٹن نے امریکی حملے میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تہران سے ‘متوازن جواب’ دینے کا کہا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گارڈز کے ریئر ایڈمرل علی فداوی نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا کہ امریکا نے جمعہ کی صبح سفارتی تعلقات بحال کیے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ہزاروں افراد دارالحکومت تہران کی سڑکوں پر نکل آئے اور امریکا کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔
چین نے بھی امریکی کارروائی کو علاقائی کشیدگی میں اضافے کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین علاقائی امن و سلامتی میں تعمیری کردار ادا کرے گا۔