7 سالہ ملائکہ عینک استعمال کرنے پر مجبور کیوں؟
ہوم ورک کے ساتھ ساتھ ڈائری پر ٹیچر کی جانب سے یہ اضافی نوٹ بھی درج تھا: "ملائکہ کو کلاس ورک کے دوران وائٹ بورڈ پر لکھے حروف پہچاننے میں دشواری ہوتی ہے۔ احتیاطاً اس کی نظر کا معائنہ کروائیں۔"
نجی سکول میں پہلی جماعت کی طالبہ سات سالہ ملائکہ نے ایک روز سکول سے واپس آتے ہی اپنی والدہ کو ہوم ورک ڈائری دکھائی؛ لیکن آج ہوم ورک کے ساتھ ساتھ ڈائری پر ٹیچر کی جانب سے یہ اضافی نوٹ بھی درج تھا: "ملائکہ کو کلاس ورک کے دوران وائٹ بورڈ پر لکھے حروف پہچاننے میں دشواری ہوتی ہے۔ احتیاطاً اس کی نظر کا معائنہ کروائیں۔”
ملائکہ کی والدہ کو خیال آیا کہ کچھ دنوں سے وہ ہوم ورک کے دوران آنکھوں میں جلن اور سر درد کی شکایت بھی کر رہی تھی۔ اگلے ہی روز وہ معائنہ کروانے کی غرض سے ملائکہ کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لے گئیں جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے ملائکہ کی نظر کا معائنہ کیا اور دوا دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ہر آدھے گھنٹہ بعد آنکھوں میں چار چار قطرے ڈالیں اور دو دن کے بعد دوبارہ معائنہ کروائیں۔
ملائکہ کی والدہ نے بتایا کہ دوسرے معائنہ کے بعد ڈاکٹر نے کہا: "بچی کی نظر کم ہو رہی ہے جسے فی الفور عینک کی ضرورت ہے۔ چھ مہینے عینک استعمال کریں اور بچی کے ہاتھ میں موبائل بالکل نہ دیں کیوں کہ نظر کم ہونے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں موبائل فون کا استعمال بھی شامل ہے۔” ڈاکٹر نے ادویات پر انحصار کے بجائے خوراک کا خیال رکھنے کی تاکید کی۔
یہ بھی پڑھیں: کرم: فریقین کے درمیان آج امن معاہدہ ہونے کا قوی امکان
والدہ کو تب احساس ہوا کہ ملائکہ اکثر موبائل فون پر کارٹونز دیکھتی ہے۔ اس کے بعد موبائل فون کے استعمال پر قدغن لگانے کی کوشش کی گئی لیکن بچی عادی ہو چکی تھی اس لئے یہ کوشش مکمل کامیاب نہ ہو سکی۔
چھ ماہ عینک استعمال کرنے کے بعد معائنہ کروانے پر ڈاکٹر نے کہا کہ مسئلہ برقرار ہے اور مزید چھ مہینے عینک پہن رکھیں۔ موبائل فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ، ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر وغیرہ کی سکرین کا استعمال کم کرنے کی کوشش کریں۔
اسی طرح بی ایس تھرڈ سمسٹر کے طالب علم احمد مصطفٰی نے بتایا کہ ان کی نظر کم عمری میں ٹی وی اسکرین کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی۔ بعدازاں بوجوہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ کے مسلسل استعمال سے نظر مزید کم ہوتی رہی جس کی وجہ سے وہ چند ماہ بعد عینک کا نمبر تبدیل کرتے آ رہے ہیں۔ نظر میں مسلسل کمی سے وہ شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
330 میں سے 60 بچوں کو عینک کی ضرورت
بچوں کو درپیش طبی مسائل کے حوالے سے کام کرنے والی فلاحی تنظیم سنیشہ ویلفیئر آرگنائزیشن کے چئیرمین سعید ناز نے کہا کہ گورنمنٹ ماڈل مڈل اسکول ہری پور میں لگائے گئے فری آئی کیمپ میں 330 طلبہ کی آنکھوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے 60 بچے نظر کی کمی اور آنکھوں کے دیگر مسائل کا شکار پائے گئے۔ ان بچوں کی عمریں 10 سے 15 سال کے درمیان تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ بچوں سے معمولات اور ہسٹری لینے پر معلوم ہوا کہ بیشتر بچے گیم کھیلنے یا دوسرے مقاصد کے لیے موبائل فونز کا دو گھنٹے سے بھی زائد استعمال کر رہے ہیں۔
سعید ناز نے بتایا کہ سنیشہ ویلفیئر آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے دیگر معاون اداروں کے ساتھ مل کر 20 سے زائد سرکاری و نجی سکول وزٹ کیے گئے اور 2000 بچوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے 300 بچے نظر کی کمی کا شکار پائے گئے۔ متاثرہ بچوں کو ضروری ادویات مفت مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ آنکھوں اور نظر کی حفاظت کے لیے آگاہی بھی دی گئی۔
موبائل فون کا استعمال نظر کے لیے مضر
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہری پور کے ریٹائرڈ آئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر آفتاب جمال کے مطابق موبائل فون کے زیادہ استعمال سے آنکھوں پر مختلف اقسام کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جن میں نظر کی کمی، آنکھوں کا خشک ہونا اور بھینگاپن شامل ہیں: "ڈی جنریشن کا بھی خدشہ ہوتا ہے جس میں ابتدائی طور پر دھندلا دکھائی دینے کی شکایت ہوتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ لوگوں کو بصارت کی بتدریج خرابی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک یا دونوں آنکھیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس کی اسکرین سے نکلنے والی روشنی کی نیلی شعاعیں آنکھوں کے لیے زیادہ مضر ہوتی ہیں۔ بلیو لائٹ کی وجہ سے میکولر ڈی جنریشن کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے جس کے سبب ریٹینا میں موجود فوٹو ریسیپٹر سیل متاثر ہوتے ہیں۔ یہ سیلز واضح دیکھنے اور دماغ تک پیغام رسانی کے کام آتے ہیں۔”
ڈاکٹر آفتاب جمال نے بتایا کہ موبائل فون کی اسکرین پر فوکس سے آنکھوں میں موجود پٹھوں کو نقصان پہنچتا ہے جس سے مسلسل سر درد، سر چکرانے، آنکھوں سے پانی آنے یا آنکھیں خشک ہونے ایسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے، جبکہ دور کی نظر زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 یا 20 منٹ سے زیادہ موبائل فون کا استعمال بچوں کی آنکھوں اور نظر کے لیے نقصان دہ ہے۔
ڈاکٹر آفتاب جمال نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ بچوں سے موبائل فون کا استعمال ترک کروائیں؛ آنکھوں کا معائنہ کروائیں، اور اگر ضرورت محسوس ہو تو معالج کے مشورہ سے عینک کا استعمال کروائیں۔ تعلیمی اداروں کے سربراہان بچوں میں موبائل فون کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے ہوم ورک ڈائریوں کا رواج دوبارہ عام کریں۔ موبائل فون سمیت دیگر ڈیوائسز کی اسکرینز پر گیمز کھیلنا بچوں میں مختلف طبی مسائل کا باعث بنتا ہے۔
ڈی ایچ کیو ہسپتال کے شعبہ چشم میں روزانہ 15 متاثرہ بچوں کا اندراج
ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ہری پور کے شعبہ چشم میں تعینات سینئر ٹیکنیشن محمد آصف نے ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کو بتایا کہ آنکھوں کے مختلف امراض میں مبتلا روزانہ تقریباً 200 مریض ان کے پاس آتے ہیں جن میں 15 سے 20 میل اور فی میل بچے ہوتے ہیں: "بچوں میں جہاں آنکھوں کے مسائل یا نظر کی کمی کی دیگر کئی وجوہات ہیں وہاں موبائل فون کا بے تحاشا استعمال بھی ایک بڑی وجہ ہے جس سے ریٹینا پر منفی اثرات پڑتے ہیں؛ کم روشنی میں پتلی ڈائلیٹ ہوتی ہے اور ساری Radiation پردے پر پڑتی ہے، کم روشنی یا اندھیرے میں موبائل فون کا استعمال زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔”
محمد آصف نے کہا کہ بچوں کو موبائل فون کے ساتھ ساتھ ناقص غذائیں استعمال کرنے سے بھی روکیں اور وٹامن اے کا استعمال لازم کروائیں تاکہ نظر کی حفاظت باالخصوص نائٹ وژن کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔
موبائل فون کی اسکرین میں آنکھوں کے لیے کیا کچھ نقصان دہ ہے؟
اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مقبول خان کے مطابق موبائل فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر سمیت کسی بھی ڈیجیٹل اسکرین میں بلیو لائٹ یا نیلی روشنی ہوتی ہے جس سے نظر متاثر ہونے کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ روشنی کی مختلف شعاعیں ہوتی ہیں جن میں الٹرا وائلٹ شعاعیں آنکھوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں۔ بلیو لائیٹ کی شعاعیں بھی الٹرا وائلٹ کی طرح ہی نقصان دہ ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موبائل فون استعمال کرتے وقت آنکھوں سے مناسب فاصلے پر نہ رکھنا بھی زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ موبائل فون یا ٹیبلٹ پر گیم کھیلنے والے بچے ہی اس مسئلے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ روشنی کی ان شعاعوں کے مسلسل آنکھوں پر پڑنے سے سر درد، دھندلا دکھائی دینا، آنکھوں کا خشک ہونا اور جلن یا خارش جیسے ایسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے جو بتدریج بڑھتے ہیں۔ اگر بچوں کو یہ مسائل درپیش ہو جائیں تو وہ جوانی کی عمر کو پہنچنے تک خدانخواستہ بینائی سے محروم بھی ہو سکتے ہیں۔
ضروری احتیاطی تدابیر
پاک آسٹریا یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مقبول خان نے آنکھوں اور نظر کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بتایا کہ جس حد تک ممکن ہو چھوٹے بچوں کو ڈیجیٹل اسکرینز سے بچایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ چھوٹے بچوں کو موبائل فون استعمال کرنے یا گیمز، کارٹونز، ویڈیوز اور تصاویر وغیرہ دیکھنے کی عادت بالکل نہ پڑنے دیں۔ موبائل فون استعمال کرتے وقت کم از کم آنکھوں سے ڈیڑھ فٹ کے فاصلہ پر رکھیں۔ ہر 20 منٹ کے بعد ایک یا دو منٹ کے لیے ڈیوائس ایک طرف رکھ کر وقفہ کریں یا دو منٹ کے لیے آنکھیں بند کر لیں۔ موبائل فون کو نائٹ شفٹ سیٹنگ پر رکھیں اور ممکن ہو تو بلیو لائٹ کو ایڈجسٹ کریں۔