پولیو کیسز کی 14 سالہ رپورٹ: بلوچستان اور سابقہ فاٹا سب سے زیادہ متاثر
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا سمیت پاکستان کے سابقہ قبائلی اضلاع اور دیگر صوبوں میں گزشتہ 14 سالوں کے دوران پولیو کے مجموعی طور پر 1021 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں سال میں اب تک 14 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ بلوچستان سے 11، سندھ سے 2 اور پنجاب میں 1 کیس رپورٹ ہوا ہے۔ رواں سال صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کا اب تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ سال 2023 میں رپورٹ کئے گئے 6 کیسز میں سے خیبر پختونخوا سے 4 جبکہ باقی 2 کیسز صوبہ سندھ سے رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس سلسلے میں نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سنٹر کی جانب سے دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2011 سے لیکر اب تک سب سے زیادہ کسیز سابقہ فاٹا اور ایف آرز میں رپورٹ ہوئے ہیں جن کی مجوعمی تعداد 380 بتائی گئی ہے جبکہ اسی طرح خیبر پختونخوا میں 263، بلوچستان میں 164، صوبہ سندھ میں 156 جبکہ پنجاب میں 55 کیسز سامنے آئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ان 14 سال سے زائد عرصہ میں گلگت بلتستان سے صرف 3 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تاہم سابقہ فاٹا و ایف آرز کا خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد یہاں مجموعی کیسز کی تعداد ملک بھر پر حاوی ہے جو 643 کیسز ہے۔
اسی طرح ملک بھر سے 2011 میں مجموعی طور پر 198 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سب زیادہ کیسز بلوچستان میں 73 اور سابقہ فاٹا و ایف آرز سے 59 کیسز ہیں۔ سال 2012 میں ملک بھر سے رپورٹ کئے گئے 58 کیسز میں سب سے زیادہ 27 کیسز خیبر پختونخوا اور سابقہ فاٹا و ایف آرز سے 20 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ایمرجنسی آپریشنز سنٹر کے اعداد و شمار کے مطابق 2013 میں کیسز کی تعداد بڑھ کر ملک بھر میں مجموعی طور پر 93 تھی جس میں سابقہ فاٹا و ایف آرز سر فہرست رہا۔ یہاں سے 65 اور خیبر پختونخوا سے 11 کیسز رپورٹ ہوئے۔ سال 2014 پولیو کیسز کے حوالے سے سب سے بھاری رہا جس میں مجموعی طور پر 306 کیسز رپورٹ ہوئے۔
2014 میں ایک مرتبہ پھر سابقہ فاٹا و ایف آرز سے سب سے زیادہ 179 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، اسی طرح خیبر پختونخوا سے رپورٹ کئے گئے کیسز کی تعداد 68 جبکہ صوبہ سندھ میں 30 تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں ایک مرتبہ پھر کیسز کی تعداد کم ہو کر ملک بھر میں سامنے آنے والے 54 کیسز میں سے خیبر پختونخوا سے 17، سابقہ فاٹا و ایف آرز سے 16 جبکہ صوبہ سندھ میں 12 کیسز رپورٹ ہوئے۔ سال 2016 میں کیسز میں مزید کمی واقع ہو کر ملک بھر سے صرف 20 کیسز رپورٹ ہوئے۔
2016 میں سب سے زیادہ کیسز خیبر پختونخوا سے 8 جبکہ صوبہ سندھ سے بھی 8 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح 2017 میں بھی کیسز کی تعداد بڑھ کر ملک بھر سے صرف 8 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ بلوچستان سے 3 اور صوبہ سندھ سے 2 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 میں 12 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ سابقہ فاٹا و ایف آرز سے 6، بلوچستان سے 3 اور خیبر پختونخوا میں 2 کیسز رپورٹ ہوئے۔ 2019 میں ملک بھر میں کیسز کی تعداد بڑھ کر 147 تک جا پہنچی تھی جہاں خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 80، سندھ میں 30 اور سابقہ فاٹا و ایف آرز سے 13 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ایمرجنسی آپریشنز سنٹر کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں کیسز کی تعداد میں ایک بار پھر کمی واقع ہو کر ملک سے 84 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں بلوچستان سے سب سے زیادہ 26، صوبہ سندھ سے 22 اور خیبر پختونخوا میں 20 کیسز رپورٹ ہوئے۔
14 سالہ تاریخ میں سال 2021 ایک ایسا سال رہا جو ملک بھر سے ایک ہی کیس رپورٹ ہوا۔ وہ کیس بھی صوبہ بلوچستان سے۔ 2022 میں ملک بھر سے رپورٹ ہونے والے 20 کیسز میں سے 18 سابقہ فاٹا و ایف آرز جبکہ باقی ماندہ 2 کیسز خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئے۔