لنڈی کوتل میں لشمینیا سے متاثرہ بچوں کی تعداد 500 سے متجاوز، ویکسین ناپید
محراب شاہ آفریدی
ضلع خیبر لنڈی کوتل میں لیشمینیا سے متاثرہ بچوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں پچھلے 8 ماہ سے کسی مریض کو 1 بھی انجکشن بھی نہیں لگا۔ محکمہ صحت کے تمام دعووں کا پول کھل گیا ہے اور اسپتال میں بچوں کے علاج کے لئے کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔
ویکسین نہ ہونے سے بچوں کے چہرے خراب ہونے لگے۔ ماضی میں یہاں بیرونی امداد سے لیشمینیا کا علاج کیا جاتا رہا ہے لیکن اب اس کی قلت ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ظفر خان کا موقف ہے کہ ان کو اس تشویشناک صورتحال کا علم ہے اور انہوں نے ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا کو اس صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے لیکن تاحال ان کو کوئی دوائی نہیں ملی ہے۔
لنڈی کوتل اسپتال میں اعداد و شمار کے مطابق لیشمینیا سے متاثرہ بچوں کی مجموعی تعداد 530 ہے جن میں سے کچھ رجسٹرڈ ہیں اور کچھ غیر رجسٹرڈ ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق رجسٹرڈ بچے روانہ کی بنیاد پر علاج اور انجکشن لگانے کی غرض سے اسپتال میں قائم لیشمینیا سنٹر آتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کو مایوس ہو کر واپس لوٹنا پڑتا ہے۔ والدین نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق لیشمینیا سینڈ نامی مچھر کے کاٹنے سے لاحق ہوتی ہے جس میں بچوں کے چہروں ، ہاتھ اور پاؤں پر دانے نکل آتے ہیں۔ یہ گندے پانی کا مچھر ہے اور انتہائی نیچے پرواز کرتا ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کو زمین پر نہیں سلانا چاہئے اور گلی محلے کے ماحول کو صاف رکھنا چاہئے۔ ماہرین کے مطابق یہ دانے بچوں کے چہرے پر ایک سال تک نمایاں رہتے ہیں۔