صحت

کیا ایچ آئی وی کی اہم وجہ جنسی تعلقات ہیں؟

 

ناہید جہانگیر

مینا (فرضی نام ) میں ایک سال پہلے ایچ آئی وی مرض کی تشخیص ہوئی جب ان کو سخت بخار میں ہسپتال لایا گیا تھا۔ ڈاکٹر کے معائنے کے بعد ان کے مختلف ٹیسٹ کئے گئے تھے جس میں ایچ آئی وی کا بھی ٹیسٹ کیا گیا تھا جسکا رزلٹ مثبت آیا ،اب زیر علاج ہیں۔

مینا ایک خواجہ سرا ہیں جو پشاور شہر میں اپنی زندگی بسر کر رہی ہیں۔ مینا کو بھی زیادہ علم نہیں کہ ان کو یہ مرض کیسے لگا لیکن ان کے مطابق شاید بے احتیاطی کی وجہ سے ایچ آئی وی ہوگیا ہے۔ اس نے کبھی آپریشن تو نہیں کیا لیکن ان کی دوستی جن لوگوں کے ساتھ ہیں وہ زیادہ تر بیرونی ملک میں مقیم ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایچ آئی وی کی اہم وجہ جنسی تعلقات ہیں۔ اس حوالے سے مینا نے کہا کہ خواجہ سرا میں زیادہ تر ہی سیکس ورکرز ہیں کیونکہ معاشرے میں کوئی ملازمت کے مواقع ان جیسے لوگوں کے لئے نہیں ہے۔ ڈانس پارٹی یا پروگرام بھی اب محفوظ نہیں ہے نا ہی ہر روز پروگرام ہوتا ہے جبکہ پیٹ پوجا تو روزانہ کی بنیاد پر کرنا پڑتا ہے۔ گھر والے قبول ہی نہیں کرتے اس لئے گرو جی کے پاس مجبورا رہنا پڑتا ہے۔ کبھی اپنی مرضی سے تو کبھی زبردستی جنسی استحصال ہوتا ہے۔ اس لئے خواجہ سراوں میں ایچ آئی وی زیادہ ہے، درست اور وقت پر علاج نا کرنے کی وجہ سے ایڈز میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

ایچ آئی وی کیا ہے؟

ایچ آئی وی ایک وائرس ہے جو جسم کے مدافعتی نظام کو کمزرو کر دیتا ہے۔ ایچ آئی وی جسم کےخلیوں کو آہستہ آہستہ نقصان پہنچاتا ہے جس کی وجہ سے انفیکشن اور کینسر کے کچھ اقسام کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق گذشتہ سال 2023 میں خیبر پختونخوا میں 815 ایچ آئی وی کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال ایچ آئی وی مینجمنٹ انفارمیشن ڈیٹا سسٹم پر کام کرنے والی زوپاش کرامت بتاتی ہیں کہ اس وقت ایل آر ایچ میں 1641 ایچ آئی وی کے مریض رجسٹرڈ ہیں جن میں زیادہ تعداد مردوں کی ہیں۔ بچوں سمیت خواتین اور خواجہ سرا بھی اس مرض کا شکار ہیں جو ایل آر ایچ میں زیر علاج ہیں۔ جب بھی مریض کی ہسٹری لی جاتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی بیرونی ملک میں کام کاج کرتے ہیں یا باہر ملکوں سے مائگریشن کی ہوتی ہیں وہاں سے ہی یہ بیماری ان لوگوں کی وجہ سے پاکستان منتقل ہورہی ہے۔ اس لیے مردوں میں ایچ آئی وی زیادہ ہے۔

ایچ آئی وی کی وجوہات

وجوہات کے حوالے سے زوپاش کرامت بتاتی ہیں کہ ایچ آئی وی کے ایک مریض سے دوسرے لوگوں تک ٹرانسفر ہو سکتا ہے جیسے متاثرہ مریض کا خون دوسرے عام بندے کو لگانے سے، متاثرہ شخص سے ان سیف جنسی تعلق ، سرنج، نیل کٹر،توتھ برش وغیرہ کے استعمال سے ایچ آئی وی ہو سکتا ہے۔ آپرشن کے آلات اگر صاف یا نئے نہیں ہیں یعنی سٹیلائزر ہونے چاہئے ورنہ ایچ آئی وی کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ منشیات کے استعمال سے بھی ایچ آئی وی ہوتا ہے۔
وہ بچوں میں ایچ آئی وی کے حوالے سے بتاتی ہیں کہ یہ حمل، دروان پیدائش، یا متاثرہ ماں کے دودھ پلانے سے بچوں میں پھیلتا ہیں۔

علامات

ماہرین کے مطابق ایچ آئی وی کے علامات میں بخار، ضرورت سے زیادہ تھکاوٹ، گلے کی سوزش، منہ میں زخم اور پٹھوں میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ اگر کسی میں بھی یہ علامات پائی جاتی ہیں علاج کے باوجود کوئی فرق نہیں پڑتا تو فورا ہی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

علاج
زوپاش بتاتی ہیں کہ ایچ آئی وی کا کوئی علاج نہیں ہوتا لیکن اس کو کنٹرول کرنے والی ادویات موجود ہیں۔ اگر متاثرہ شخص اس کو باقاعدگی سے استعمال کرتا ہے تو وہ ایک صحت مند زندگی گزار سکتا ہے اور ایچ آئی وی سے ایڈز بننے سے روکتی ہیں۔ ان دوائیوں کو اینٹی ریٹرو وائرل یا اے آر ٹی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اگر وقت پر تشخیص ہوجائے تو کافی موثر علاج ہے۔

وہ مزید بتاتی ہیں کہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لئے ایل آر ایچ میں الگ ابھی ایک سی بی او بھی کھولا ہے اس کو کمیونٹی بیسڈ ارگنائزیشن کہتے ہیں وہ خاص طور پر ٹرانس جینڈر کے لئے ہے ان پر ہی کام کرتے ہیں اور ان کو پھر مزید علاج کے لئے ریفر کرتے ہیں۔

احتیاط
احتیاط کے حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال ایچ آئی وی مینجمنٹ انفارمیشن ڈیٹا سسٹم پر کام کرنے والی زوپاش کرامت بتاتی ہیں کہ جنسی تعلق سیف ہونا چاہئے (اگر کسی شخص کو ایچ آئی وی ہے تو وہ کنڈوم) کا استعمال کریں یا جتنی بھی سیف طریقے ہیں ان پر عمل کریں) کیونکہ سب سے اہم وجہ ایچ آئی وی کا جنسی تعلق ہی ہے۔ جو بھی آلات جراحی آپریشن کے لئے استعمال ہوتے ہیں ضروری ہے کہ وہ نئے ہیں یا سٹیلائزر ہیں۔ خون استعمال سے پہلے ایچ آئی وی ٹیسٹ ہوا ہو کیونکہ خون کی منتقلی سے باآسانی یہ مرض صحت مند انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ سوئی لگانے سے ممکن حد تک پرہیز کریں پھر بھی اگر ضرورت ہے تو اس بات خیال رکھا جائے کہ وہ استعمال شدہ سرنج نہیں ہے کیونکہ احتیاط ہی زندگی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button