دانت ٹوٹنے کی اہم وجہ ڈپریشن ہے۔ ڈاکٹر کامران خان وزیر
ناہید جہانگیر
محمد سہل کے دودھ کے دانت ایک تو کم عمر میں نکل چکے ہیں دوسری اہم بات منہ کے آگے والے جو دانت ہیں اس میں باریک باریک سراخ نظر آتے ہیں، اس وجہ کو معلوم کرنے کے لئے اسکو ہسپتال دانتوں کے علاج کے ماہر ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔
محمد سہل کے والدہ کا کہنا ہے کہ یہ تو دودھ والے دانت بھی نہیں ہے کہ دوبارہ نکل آئیں گے اس لئے ڈاکٹر کے پاس لے گئی۔
ڈاکٹر کے معائنے کے بعد پتہ چلا کہ سفید اور صاف دانت میں باریک سراخ کی دو وجوہات ہیں۔ ایک ڈپریشن اور دوسری اہم وجہ رات کو سوتے ہوئے یہ اپنے دانت رگڑتے ہیں۔ ڈپریشن کی یہ بیماری عموما ایسے لوگوں کو ہوتی ہے جن کے خاندان میں کسی کو ہوئی ہو۔ خاندان میں پہلے بھی کوئی ایسا کرتا تھا تو وراثت میں بھی یہ بیماری آگے نسل میں کسی کو منتقل ہوتی ہے۔
سہل کے والدہ کا کہنا ہے کہ سہل کے بڑے بابا (دادا ابو) بھی نیند میں دانتوں کو کیریچتے تھے اس لئے سہل بھی اکثر نیند میں اسی طرح کرتے ہیں۔
اس حوالے سے جب دانتوں کے ماہر ڈاکٹر کامران خان وزیر سے بات کی تو وہ کہتے ہیں کہ ڈپریشن کی وجہ سے دانتوں میں کچھ مسئلے مسائل ہوتے ہیں۔ زیادہ تر مریض جب ان کے پاس آتے ہیں تو ان کے دانت صاف بھی ہوتے ہیں اور کوئی کیڑا بھی نہیں ہوتا لیکن پھر بھی ان کے دانت ٹوٹتے ہیں۔ معائنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ مریض ڈپریشن کا شکار ہے۔
ڈپریشن کا جسم کے تمام حصوں کے ساتھ کافی گہرا تعلق ہے کبھی بھی یہ نا سمجھے کہ صرف دانتوں میں کوئی مسئلہ ہے دانتوں کے علاوہ بھی کچھ ایسے مسائل ہیں جس سے دانت ٹوٹتے ہیں یعنی مینٹل ہیلتھ کنڈیشن۔ اس قسم کے مریض رات کو سوتے ہوئے مسلسل دانتوں کو پیستے ہیں یا کلینج کرتے ہیں تو اس کی وجہ سے دانتوں کا جو سخت ترین حصہ ہوتا ہے جس کو انیمل کہتے ہیں وہ اس کے ساتھ کم ہوتا جاتا ہے جس کی وجہ سے سینسٹیوٹی ہوتی ہے۔ دانت کے ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے دانت چھوٹے چھوٹے رہتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ بہت ہی چھوٹے رہ جاتے ہیں۔
ڈاکٹر کامران خان نے بتایا کہ دانتوں کو کلینچ کرنا یا پیسنا ڈپریشن ہی وجہ ہے۔ انزائٹی میں ہوتا ہے تو وہ زیادہ تر اس بروکسیم کا شکار ہوتے ہیں تو مسلسل اپنے دانتوں کو پیس رہے ہوتے ہیں۔ ڈپریشن یا انزائٹی میں جب کوئی ہوتا ہے تو وہ زیادہ تر اس پروکسیم کا شکار ہوتے ہیں تو رات سوتے ہوئے نیند میں مسلسل اپنے دانتوں کو پیس رہا ہوتا ہے جوائنٹ جو دانتوں کا جوڑ ہوتا ہے اس کے اوپر پریشر آتا ہے اس میں اکثرمریض کو دانتوں میں درد ہوتا ہے۔ پھر سر میں بھی درد ہوتا ہے اگر کوئی بندہ مسلسل ذہنی تناؤ میں ہے ڈپریشن میں ہے تو اس کی وجہ سے دانتوں کے پٹے جو منہ کے کھولنے اور بند کرنے میں مددگار ہوتے ہیں اس کے اوپر مسلسل پریشرآنے کی وجہ سے دانتوں پر منفی اثر پڑتا ہے وہ کمزرو ہوجاتے ہیں۔ اور ٹوٹ بھی سکتے ہیں پھر اس میں سینسٹیوٹی بھی ہو سکتی ہے۔
ماہر ڈاکٹر کامران خان وزیر کے مطابق دوسری اہم وجہ دانت اگر صاف بھی ہے یعنی کوئی ٹارٹر نہیں ہے ڈپریشن بھی نہیں ہے تو اسکا مطلب ہے دانت بہت خشک ہے۔ 24 گھنٹوں میں 2 دفعہ سے زیادہ برش نا کریں ،رات کو سونے سے پہلے ضرور برش کریں۔
علاج کے حوالے سے کامران خان کہتے ہیں دونوں صورتوں میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اگر دانتوں میں مسئلہ ڈپرشن کی وجہ سے ہے تو متعلقہ علاج سے مسلہ جلدی حل ہوگا اگر دانت زیادہ خشک ہیں تو ڈاکٹر میڈسن لکھ کر وہ مسئلہ بھی وقت پر حل ہو سکتا ہے۔ بازار میں اعلٰی معیار کا جیل یا گلسرین ملتا ہے برش کرنے کے بعد ضرور دانتوں پر لگائیں۔ اس سے دانت صاف ہوں گے کیونکہ کوئی گند یا ٹاراٹر دانتوں پر نہیں بنتا اگر دانت خشک نا ہوتو اور دوسری اہم بات وہ دانت ٹوٹتے بھی نہیں ہے اگر اس پر آئلی جیل یا گلسرین لگایا جائے۔