صحت

بانجھ پن: ‘ 8 سال بعد ماں بننے کی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی’

ایمن زیب

خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ خاتون حناء سجاد کی شادی 2009 میں ہوئی تھی تاہم تین سال گزرنے کے بعد وہ اولاد جيسے نعمت سے محروم رہی اور جب انہیں پتہ چلا کہ وہ بانجھ پن کا شکار ہے تو انہوں نے اپنا علاج شروع کیا۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے حناء کا کہنا تھا کہ انہوں نے 8 سال تک علاج جاری رکھا اور 2020 میں وہ جڑواں بچوں کی ماں بن گئی جس کی خوشی وہ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی۔ انہوں نے بتایا کہ تین سالوں تک وہ خود بھی نہیں جانتی تھی کہ وہ بانجھ پن کا شکار ہے۔ ایک خاتون رشتہ دار کے کہنے پر انہوں نے علاج شروع کیا اور علاج کے دوران معلوم ہوا کہ ان کے بچے پیدا کرنے والے ٹیوبز بند تھے جس کی وجہ سے وہ اولاد سے محروم تھی لیکن بروقت علاج نے ان کی یہ پریشانی دور کردی۔

ڈاکٹروں کے مطابق پاکستان میں سو میں سے اکیس فیصد شادی شدہ جوڑے بانجھ پن کا شکار ہے جس کی متعدد وجوہات بتائی جاتی ہیں۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں خواتین کے امراض کی ماہر خاتون ڈاکٹر افروز خٹک کے مطابق شادی کے ایک سال کے اندر یا ایک سال سے زائد دورانیہ میں مرد اور عورت کی مسلسل ہمبستری کے باوجود حمل نہ ہونا بانجھ پن کی علامت جانی جاتی ہے۔ مرد اور خواتین میں اس کے الگ الگ وجوہات ہوتے ہیں۔ عورتوں میں زیادہ تر جو سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک وجہ ان کی عمر ہے، اگر کسی خاتون کی عمر 30 سال سے زائد ہو اور ان میں موٹا پا زیادہ ہے تو اس وجہ سے بھی وہ بانجھ پن کا شکار ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر افروز کا کہنا ہے کہ اور ایک وجہ پیلوک انفلیمیٹری ڈیزیز (پی آئی ڈی) بھی ہے جس کی وجہ سے ان کے ٹیوبز میں انفکیشن بن چکی ہوتی ہے جبکہ زیادہ سٹریس کی وجہ سے بھی متعدد خواتین بانجھ پن کا شکار ہوتی ہیں۔

مردوں میں بانجھ پن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جو مرد زیادہ تر سٹریس فل جاب کرتے ہیں، گرمی میں رہتے ہیں یا کوئی نشہ کرتے ہیں تو وہ بھی بانجھ پن کا شکار ہوتے ہیں۔

علاج کے بارے میں ڈاکٹر افروز خٹک کا کہنا ہے کہ ہم پہلے شادی شدہ جوڑے کو الٹرا ساونڈ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس کے بعد خاتون کے بچہ دانہ کا ٹیسٹ کرتے ہیں، اگر بچہ دانہ ٹھیک ہے تو انہیں ہارمون لیول چیک کروانا کا کہتے ہیں۔

علاج کیسے ممکن ہے؟

یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کا علاج ہر ممکن ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو مرد اور عورت دونوں کو اپنا معائنہ کروانا چاہیے کہ کوئی بیماری تو نہیں ہے۔ کیونکہ کوئی جنسی بیماری بھی بانجھ پن کا سبب بنتی ہے۔ اگردونوں میں سے کسی کو بھی کوئی بیماری ہے تو وقت پر اس کا علاج کروایا جائے اور ڈاکٹر کے مشورے پر مکمل عمل کیا جائے۔

متوازن غذا بھی ہمارے اس مسئلے کے حل کے لئے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہمیں زرخیزی کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے کن غذاؤں کا استعمال ترک کرنا چاہیے ہم وہ جانتے ہیں۔

خشک میوہ جات کا استعمال

طبی تحقیقات کے مطابق خشک میوہ جات بانجھ پن کو ختم کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ یہ میوہ جات اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور وٹامن ای سے بھرپور ہوتے ہیں جن کے استعمال سے مرد اپنی توانائی میں اضافہ کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ اخروٹ کے استعمال سے اسپرم بہتر ہوتا ہے، جس سے بانجھ پن ختم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن بی اور مفید پروٹین کو عورتوں کے بانجھ پن کو ختم کرنے میں مددگار سمجھا جاتا ہے، بانجھ پن کے خلاف بادام کا استعمال بھی نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button