باجوڑ میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے پانچ سالہ بچہ چل بسا
باجوڑ کے تحصیل اتمانخیل سے تعلق رکھنے والا پانچ سالہ ابوہریرہ کو انت کی تکلیف کے باعث ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال خار لایا گیا تھا جہاں گھنٹوں تک ڈاکٹروں کی انتظار کے بعد وہ چل بسے۔
متوفی کے چچا سیراج خان نے ٹی این این کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بھتیجے کو انت کی تکلیف کی وجہ سے ہسپتال لایا تھا جہاں دوپہر 12 بجے ایمرجنسی میں درد کی دوائیاں دینے کے بعد ہمیں یہ کہہ کر داخل کرایا گیا کہ ڈاکٹر کے آنے پر بچے کا آپریشن کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بچے کی تکلیف میں اضافہ ہو رہا تھا لیکن مغرب تک نہ کوئی ڈاکٹر آیا اور نہ ہی بچے کی علاج پر کوئی توجہ دی گئی۔
سیراج کے مطابق کئی لوگوں کی منتیں کرنے کے بعد ایک ڈاکٹر آیا، اس نے دوائیاں تجویز کی اور یہ کہہ کر وہ بھی واپس چلا گیا کہ بچے کو کل صبح دیکھیں گے جس کے بعد بچہ صبح تک بے یار و مددگار بیڈ پر پڑا تڑپتا رہا، ہسپتال میں موجود’ غیرتربیت یافتہ عملہ’ جن کا میڈیکل شعبہ سے کوئی تعلق نہیں تھا، ڈاکٹروں کو موبائل پر تصاویر بھیجتے تھے اور پھر ان کو وہاں سے ہدایات دیتے تھے اور اس اثنا بچہ تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہو گیا۔
سیراج خان نے الزام لگایا ہے کہ 10 گھنٹوں سے زیادہ انتظار کرنے کے باوجود کوئی ڈاکٹر بچے کے پاس نہیں آیا اور نہ ہی اس کا مناسب علاج کیا گیا، ڈاکٹروں کی غفلت اور لاپرواہی کیوجہ سے ہمارا پھول جیسا بچہ چلا گیا، انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں رات بھر ڈاکٹروں کا ڈیوٹیوں سے غائب ہونا اور مریضوں کو اللہ کی رحم و کرم پر چھوڑ دینا متعلقہ حکام کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
دوسری جانب اس واقعے کے حوالے سے ہسپتال کے ایم ایس وزیر خان صافی کا کہنا ہے کہ غفلت کے مرتکب ڈاکٹروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس واقعے پر ایک غیرجانبدارانہ کمیٹی بنائیں گے اور وہ اس واقعے کی انکوائری کریں گے، جو بھی اس میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔