صحت

خیبرپختونخوا میں ٹرینی میڈیکل آفیسرز نے باقاعدہ ڈیوٹی بائیکاٹ کا آغاز پشاور سے کردیا

آفتاب مہمند

پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کی کال پر ٹرینی میڈیکل آفیسرز اور ہاوس آفیسرز حیات آباد میڈیکل کمپلیکس سے ڈیوٹی بائیکاٹ کا آغاز کر دیا۔ کل پشاور کے لیڈی ریڈنگ اور پرسوں خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں احتجاج و بائیکاٹ کے بعد آئندہ ہفتے دائرہ کار پورے صوبے کے ہسپتالوں تک بڑھایا جائے گا۔

رابطہ کرنے پر پراوینشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر ڈاکٹر امیر تاج نے ٹی این این کو بتایا کہ اپنے مطالبات کے حق میں انکا احتجاج صوبہ بھر میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری ہے۔ تاہم آج حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ہاوس آفیسرز اور ٹرینی میڈیکل آفیسرز کو او پی ڈی سروسز سے روک دیا گیا۔ اسی طرح صوبے کے تمام ہسپتالوں میں مظاہرے بھی کئے گئے۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ڈاکٹرز صرف الیکٹیو سروسز دے رہے ہیں۔ اسی طرح سنئیر ڈاکٹرز فی الوقت تمام تر شعبوں میں اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ احتجاج و بائیکاٹ کا سلسلہ پشاور کے دیگر دو بڑے ہسپتالوں تک وسیع کرکے آئندہ ہفتے پورے صوبے کے ہسپتالوں تک بڑھایا جائے گا۔

ڈاکٹر امیر تاج نے کہا کہ ان کا بنیادی مطالبہ ہاوس آفیسرز اور ٹرینی میڈیکل آفیسرز کے وظیفوں میں 50 فیصد تک اضافے کا ہے۔ ان وظیفوں میں گزشتہ پانچ سال سے کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ ڈاکٹرز تنظیم نے مشیر صحت خیبر پختونخوا، نگران وزیراعلی، چیف سیکرٹری اور سیکرٹری ہیلتھ کو تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کئے ہیں تاہم تین ماہ گزر جانے کے باوجود بھی نگران حکومت نے کوئی سمری جاری نہیں کی۔ ان کے دیگر مطالبات میں سیکیورٹی ایکٹ 2020 کو لاگو کرنا، ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں فیکلٹی کو جاب سیکیورٹی دینا، پی ایم ڈی سی کے قوانین کے تحت پروموشنز، ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں سول سرونٹس ڈاکٹرز کی آسامیوں کی بحالی اور سول سرونٹس کی تعیناتی، پوسٹنگ ٹرانسفر میں شفافیت جیسے مطالبات شامل ہیں۔

امیر تاج کا مزید کہنا تھا کہ ان کے مطالبات کو حل کرنا موجودہ نگران صوبائی حکومت ہی کی ذمہ داری بنتی ہے اور انکو یہ مینڈیٹ حاصل ہے کہ فوری طور پر ایک سمری جاری کریں۔ ڈاکٹرز فوری طور پر ہسپتالوں میں تمام سروسز سے اسلئے بائیکاٹ نہیں کر رہے کہ ان کو مریضوں کی علاج کا بھی فکر ہے تاہم حکومت اگر انکے مطالبات فوری طور پر تسلیم نہیں کرتی تو پھر پورے صوبے میں مکمل احتجاج و بائیکاٹ کرکے الیکٹیو سروسز کو بھی روکا جائے گا۔

صوبے کے سینئیر ڈاکٹرز کو بھی اپنے خدمات سے بھی روکا جائے گا اور مریضوں کو پیش آنے والی مشکلات کی تمام تر ذمہ داری نگران حکومت اور وزارت صحت ہی پر عائد ہوگی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button