پشاور میں آشوب چشم کی وباء پھوٹ پڑی، 16 کیسز سامنے آگئے
کراچی کے بعد آشوب چشم کے مرض نے خیبر پختونخوا کا رخ کرلیا. محکمہ صحت کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں اس وقت آشوب چشم کے 16 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل محکمہ ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ افراد دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں، سن گلاسز کا استعمال کریں، آنکھوں کو پانی سے دھویا کریں اور اگر انفیکشن زیادہ ہو تو ماہر امراض چشم سے رجوع کریں۔ ڈاکٹر شوکت علی نے کہا کہ آشوب چشم سے حفاظتی اقدامات اٹھانے سے ہی اپنے آپ کو ممکنہ تکالیف سے بچایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ صوبہ پنجاب میں آشوب چشم کے علاج کے دوران مختلف انجیکشن کے استعمال سے کئی لوگوں کی بصارت چلی گئی ہے تاہم محکمہ صحت کے ڈی جی ڈاکٹر شوکت علی نے کہا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ خیبر پختونخوا میں پیش نہیں آیا اور ڈاکٹروں کو آشوب چشم کے علاج کا بخوبی اندازہ ہے اسی لئے جو بھی آشوب چشم کا شکار ہو اسے چاہئیے کہ وہ رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنر یا ماہر امراض چشم سے ہی رجوع کرے۔
ڈاکٹروں کے مطابق آشوب چشم ایک وائرل بیماری ہے جو کہ عام طور پر 10 سے 14 دن تک رہتی ہے۔ آشوب چشم کو عام طور پر سرخ آنکھیں کہا جاتا ہے، یہ آنکھوں کی ایک عام حالت ہے جس میں آنکھوں میں سوزش ہوجاتی ہے، آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں اور آنکھوں سے پانی جیسا محلول بھی نکلتا رہتا ہے۔
آشوب چشم زیادہ تر مون سون کے بعد پھیلتا ہے۔ متاثرہ شخص اس حالت کی وجہ سے آنکھوں میں جلن اور درد کا شکار رہتا ہے۔ یہ آنکھ کی بیماری طبی توجہ حاصل کرنے کی ایک عام وجہ ہے یہ بیماری ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔