صحت

خیبر پختونخوا: محکمہ صحت نے دوران ڈیوٹی موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کردی

 

آفتاب مہمند 

محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے دوران ڈیوٹی موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کردی۔ محکمہ صحت کا کوئی بھی اہلکار دوران ڈیوٹی موبائل فون کا استعمال نہیں کر سکے گا۔ اس حوالے سے محکمہ صحت خیبر پختونخوا کی جانب سے صوبے کے تمام ہسپتالوں اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو مراسلہ بجھوا دیا گیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کے موبائل کے استعمال سے متعلق عوامی شکایات سامنے آرہی ہیں۔

عملے کی جانب سے موبائل کے استعمال کی وجہ سے مریضوں کے ساتھ لڑائی جھگڑے جیسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ ڈیوٹی کے اوقات میں موبائل فون کے استعمال سے مریضوں کا علاج متاثر ہو رہا ہے۔ تمام ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ دوران ڈیوٹی موبائل فون کا استمال ترک کیا جائے۔ ڈیوٹی کے اوقات میں موبائل فون استعمال کرنے والے عملے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں محکمانہ کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ ہیلتھ ملازمین پر موبائل پابندی کے حوالے سے محکمہ صحت کے کئی متعلقہ حکام سے رابطہ بھی کیا گیا تاہم حکام کی جانب سے کوئی رسپانس نہ مل سکا۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے شعبہ "سوشل ویلفیئر” کے صوبائی چئیرمین ڈاکٹر شمس وزیر نے ٹی این این کو بتایا کہ محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے موبائل کے استعمال پر پابندی لگانے کا مذکورہ فیصلہ یقینا عوامی شکایات ملنے پر کیا ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت میں بھی صوبائی وزیر صحت ہشام انعام اللہ نے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین پر دوران ڈیوٹی موبائل کے استعمال پر پابندی لگائی تھی۔ وہ فیصلہ آج تک نافذ العمل نہیں ہوسکا جسکی وجہ دوران ڈیوٹی موبائل کے استعمال کا فائدہ زیادہ اور نقصان کم ہے۔

انہون نے کہا کہ دیکھا جائے دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں ہسپتالوں کا نظام ڈیجیٹلائزڈ ہے یعنی وہاں پیجر ڈیوائسز کا استعمال ہوتا ہے جسکے ذریعے ہسپتالوں کا عملہ نہ صرف آپس میں بلکہ دنیا بھر سے ہر وقت آن لائن رہتا ہے۔ ہمارے ہاں تو ڈیجیٹل سسٹم دور کی بات محکمہ صحت کے پاس ادویات و دیگر ضروری کاموں کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ دوران ڈیوٹی یعنی کسی بھی مریض کا علاج کرتے وقت اگر کسی جونیئر ڈاکٹر، نرس یا پیرامیڈیکس سٹاف کو ایک سنئیر ڈاکٹر یا ہسپتال سربراہ کیساتھ رابطہ کرنے کی ضرورت پیش آئی تو بغیر موبائل کے کسطرح رابطہ ممکن ہوگا۔

ڈاکٹر شمس وزیر کہتے ہیں کہ آج کل چونکہ جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ دوران علاج یا آپریشنز کرتے وقت جہاں بھی ڈاکٹروں کو کوئی مشکل پیش آتی ہے تو وہ فوری طور پر موبائل میں گوگل ایپ کھول کر سرچ کرتے ہیں جب انکے پاس موبائل ہی نہ ہو تو ضرورت کے وقت وہ کیا کریں گے۔ اسی طرح خود ڈی جی ہیلتھ سے لیکر ہسپتال کے ایک پیرامیڈیکس تک آجکل زیادہ تر روابط یا آفیشل کام جیسے اعلامیے جاری کرنا، کوئی آرڈر پاس کرنا وغیرہ بہت سارا کام تو وٹس ایپ ہی کے ذریعے نمٹایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کے دوران ڈیوٹی ہو، میڈیکل کیمپس لگانا ایسے بہت سارے معاملات ہوتے ہیں جن کے لئے آوٹ سائیڈ ڈیوٹی بھی کرانی پڑتی ہے۔ اس دوران خود ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین، ڈاکٹرز وغیرہ کو کوئی حادثہ پیش آئے تو وہ متعلقہ حکام سے کسطرح رابطہ کر سکیں گے۔ لہذا بہت سارے ایسے معاملات ہیں جنکے لئے موبائل کا استعمال اور بہترین انٹرنیٹ سروس لازمی ہے۔ کہیں بھی کوئی ملازم دوران ڈیوٹی موبائل کا غیر ضروری استعمال کیا کریں تو ہر جگہ نصب شدہ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کرکے متعلقہ قوانین کے مطابق سزائیں دی جائیں۔

محکمہ صحت ہسپتالوں کا نظام بہتر بنانے کی بجائے اسی طرح کے غیر ضروری فیصلے کرکے اصل ایشوز سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش کر رہی ہے۔ بہتر یہ ہوتا کہ مزکورہ فیصلہ کرنے سے قبل عوام، ڈاکٹرز، آفیشلز پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جاتی اور وہاں اس ایشو کو زیر بحث لایا جاتا۔ ہمارے ہاں چونکہ پیجر ڈیوائسز کا نظام ہے ہی نہیں لہذا انکی نظر میں محکمہ صحت کا مزکورہ اقدام ناکام ہوگا اور انکو یہ فیصلہ خود ہی واپس لینا پڑے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button