چترال میں چکن پاکس کے درجنوں کیسز آنے کے بعد 11 تعلیمی ادارے بند
خالدہ نیاز
خیبرپختونخوا کے دو اضلاع چترال اور خیبر میں چکن پاکس کی بیماری بے قابو ہوگئی۔ بیماری سے طالبات سمیت درجنوں افراد متاثر ہیں۔
ڈی ایچ او اپر چترال ڈاکٹر ارشاد نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ 11 سکولز میں 113 بچیاں چکن پاکس وائرس سے متاثر ہوئی ہیں جبکہ متعلقہ تمام سکولوں کو ایک ہفتے کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیسز رپورٹ ہونے کے بعد متاثرہ علاقوں کو میڈیکل ٹیمز بھیج دیئے گئے ہیں جو میڈیکل کمیپس کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اس حوالے سے آگاہی بھی پھیلا رہے ہیں۔
ڈی ایچ او نے مزید کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے بھی لوگوں میں اس حوالے سے آگاہی مہم چلائی جارہی ہے جبکہ مرض پر قابو پانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر متاثرہ علاقوں میں جاکر کیمپس لگاتے ہیں۔
دوسری جانب ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں بھی 11 افراد اس مرض کا شکار ہے۔ ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی کے مطابق دو دن پہلے چترال میں چکن پاکس کے کیسز سامنے آنے کے بعد میڈیکل ٹیم بھیج دی گئی تھی جس نے وہاں میڈیکل کیمپ لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرض سے ابھی تک کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔
چکن پاکس بیماری کیا ہے؟
اس حوالے سے خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے پیڈیاٹرک سرجن ڈاکٹر فیصل برکزئی نے بتایا کہ چکن پاکس ایک وائرل انفیکشن ہے جو ایک وائرس ویراسیلا زوسٹر سے ہوتا ہے۔ اس میں پہلے متاثرہ مریض کے جسم پر دانے نکل آتے ہیں جو بتدریج بڑھتے جاتے ہیں۔ ان دانوں کی وجہ سے مریض کو بخار بھی ہوتا ہے، سر میں بھی درد ہوتا ہے اور معدے میں بھی درد ہوتا ہے۔ ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے ترجمان ڈاکٹر فیصل برکزئی نے کہا کہ متاثرہ مریض میں دس سے اکیس دن تک علامات ہوتے ہیں۔
کیا یہ بیماری پھیلتی ہے اس حوالے سے ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ متاثرہ مریض اگر کھانستا ہے یا چھینکتا ہے تو اس کے قریب بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ اگر کوئی بچہ چکن پاکس کا شکار ہو اور اس پر دانے نکل آئے ہو اور کوئی اس کو ٹچ کرے تو بھی اس کو یہ وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر فیصل کے مطابق چکن پاکس ہونے کی صورت میں پہلے مریض کے چہرے، سر اور سینے پر دانے نکل آتے ہیں اور بعد میں سارے جسم تک پھیل جاتے ہیں۔ بعض لوگوں کے منہ میں بھی دانے نکل آتے ہیں اور پلکوں کے علاوہ جسم کے باقی حصوں پر بھی دانے نکل آتے ہیں۔
چکن پاکس کا علاج کیا ہے؟
ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ چکن پاکس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم بچوں کو ویکسین دے۔ انہوں نے بتایا کہ جو خواتین حمل کے دوران چکن پاکس کے ویکسین لگوالیتی ہیں انکے پیدا ہونے والے بچوں میں اس مرض کے ہونے کے چانسز کم ہوتے ہیں۔
اگر ایسے بچے کو بیماری لاحق بھی ہوجائے تو اس میں اس بیماری کے اینٹی باڈیز ہوتے ہیں اور اس کے لیے یہ زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔ ماوں کے علاوہ جب بچے کی پیدائش ہوجائے تو اس کو بھی یہ ویکسین دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سے دس سال کے درمیان عمر والے بچے چکن پاکس بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ جب کسی بچے کو چکن پاکس ہوجائے تو اسکو چاہئے کہ وہ دانوں پر کھجلی نہ کریں۔ متاثرہ بچے کو بار بار نہانا چاہئے۔ انکو نرم کپڑے پہنانے چاہئے۔ انکو اینٹی الرجی ڈرگز دینے چاہئے۔
ڈاکٹر نے کہا کہ متاثرہ بچے کو ڈسپرین اور بروفین نہ دیا جائے جبکہ پیراسیٹامول دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیماری زیادہ خطرناک نہیں ہے اس میں شرح اموات کم ہے تاہم جن افراد کو دوسری بیماریاں لاحق ہو ان کو اس میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔