صحت

‘جب بچی میں کینسر کی تشخیص ہوئی تو اس وقت کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا’

ناہید جہانگیر

‘لائبہ میں جب دماغ کے کینسر کی تشخیص ہوئی تو اس وقت سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کریں کیونکہ والدین کے لیے اپنی اولاد کے بارے میں کوئی بھی بری خبر کتنی تکلیف دہ ہوتی ہے یہ صرف والدین ہی سمجھ سکتے ہیں۔’

یہ کہنا ہے چارسدہ کے علاقے عمر زئی سے تعلق رکھنے والی لائبہ کی والدہ شمیم بانو کا جن کی بیٹی 10 سال کی عمر میں دماغ کے کینسر میں مبتلا ہوئی تھی۔ ٹی این این سے گفتگو میں شمیم نے بتایا کہ جب لائبہ کے سر درد سے ان کی انکھوں کی بنیائی پر اثر پڑ گیا تو ہم انہیں قریبی ڈاکٹر کے پاس لے گئے اور انہوں نے ہمیں بچی کو پشاور نیورو سرجن کو دکھانے کا مشورہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاور آنے کے بعد لائبہ میں دماغ کی رسولی کی تشخیص ہوئی، ایک دفعہ ان کی رسولی کو لیزر کے ذریعے ہٹایا گیا تاہم اس کے باوجود بھی آپریشن کامیاب نہ ہوسکا اور انہیں دوبارہ آپریشن کرنا پڑا جس کے باعث بچی کی حالت مزید خراب ہو گئی اور ایک ماه کے اندر لائبہ انتقال کر گئی۔

یاد رہے کہ ایک سروے کے مطابق دنیا میں ہر سال 1 لاکھ آبادی میں 6 مرد جبکہ 4 خواتین دماغ کی رسولی کے مرض کا شکار ہوتی ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دماغ کا سرطان مرودں میں خواتین کی نسبت زیادہ ہے۔

دوسری جانب 30 سالہ واصف بھی دماغ کے سرطان میں مبتلا ہیں۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں 3 آپریشن ہونے کے بعد ان کو وارڈ سے ڈسچارج کیا گیا ہے لیکن طب کے حساب سے ان کے پاس زندگی بہت قلیل رہ چکی ہے۔

دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر کیا ہے؟

لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے نیورو سرجن پروفیسر حیدر علی کے مطابق جب بھی دماغ یا جسم کے کسی بھی حصے میں خلیے تیزی کے ساتھ ایک جگہ جمع ہوجاتے ہیں اور وہ ایک دانے کی شکل اختیار کرلیتی ہے تو اسے عام زبان میں رسولی کہا جاتا ہے۔

ان کے بقول رسولی انسانی دماغ کے مخلتف حصوں میں ہوتی ہے جبکہ برین ٹیومر کینسر شدہ (میلگنینٹ) یا غیر کینسر شدہ (بینائن) ہو سکتے ہیں۔ جب بینائن یا میلگنینٹ ٹیومر بڑھتے ہیں، تو وہ آپ کی کھوپڑی کے اندر دباؤ بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس سے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے پروفیسر علی حیدر نے بتایا کہ انسانی جسم میں رسولی بنے کی اہم وجہ جینیاتی ہے کیونکہ اگر کسی خاندان میں بھائی، بہن، والدین یا دور کے کسی رشتہ دار میں پہلے کسی کو دماغ کی رسولی کی شکایت رہی ہو تو پھر ایسے افراد میں دیگر لوگوں کی نسبت زیادہ جانسز ہیں کہ وہ برین ٹیومر کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ان کے بقول دیگر وجوہات بھی برین ٹومیر کی وجہ بن سکتی ہیں جسیے ایکسرے، سی ٹی سکین، ایٹمی پلانٹس، مختلف کیمائی مادے، کیڑے مارسپرے (خاص کر جو پھل اور سبزیوں پر کی جاتی ہیں)، اس کے علاوہ بعض خوراک بھی دماغ کی رسولی کا سبب بن سکتا ہے جس میں زیادہ مرچ مسالے والے پکوان شامل ہیں کیونکہ اس سے آنتوں کا کینسر ہوکر دماغ تک پھیل سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ سگیریٹ نوشی سینے کے سرطان کی اہم وجہ ہے جو دماغ تک منتقل ہو سکتا ہے، اس کے ساتھ شراب نوشی بھی دماغ کی رسولی کا سبب بن سکتا ہے جبکہ آلودہ ہوا میں موجود مختلف وائرس کے ساتھ ساتھ گرد و غبار اور گیسز بھی برین ٹیومر کے اسباب میں ایک اہم سبب ہے۔

حاملہ خاتون اگر ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ادوایات کا استعمال کریں تو بچے کو برین ٹیومر ہوسکتا ہے کیونکہ بعض ادویات دوران حمل نقصان دہ ہوتی ہیں۔

برین ٹیومر یا دماغ کی رسولی کے علامات کیا ہیں؟

برین ٹیومر یا دماغ کی رسولی کے علامات کے حوالے سے نیورو سرجن علی حیدر کہتے ہیں کہ جب بھی سر درد مسلسل رہے، تھکاوٹ کا احساس ہو، متلی آئے، بدن میں توازن برقرار نا ہونا، بینائی کمزور ہوجائے، ہاتھ پاؤں میں کمزوری کا احساس ہو تو ان علامات کو نظر انداز نا کیا جائے کہی یہ برین ٹیومر نا ہو کیونکہ دماغ کی رسولی کے یہی علامات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شدید علامات میں ہاتھ پاؤں کام چھوڑ دیتے ہیں، جسمانی توازن برقرار نہیں رہتا اور مریض کو شدید جھٹکے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

اقسام

پروفیسر ڈاکٹر علی حیدر کے مطابق برین ٹیومر کے کئی اقسام ہیں لیکن ان کو 2 اہم بنیادی اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔

BEIGN (1

بی آئن یعنی نر رسولی، یہ ایک ہی جگہ پر ہوتی ہے دوسری جگہ تک نہیں پھیلتی اور آہستہ آہستہ بڑی ہوکر وقت لیتی ہے جیسے 5 سال سے لیکر 20 سال تک، وقت کے ساتھ ساتھ مریض کے تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اس قسم میں علاج ممکن ہے یہ کینسر نہیں ہوتا بروقت یہ ٹیومر ہٹانے یا آپریشن کرنے سے مریض صحت یاب ہوکر ٹھیک ہو سکتا ہے۔

Anaplastic ( 2

یہ رسولی کینسر ہوتا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ یہ رسولی بڑی ہوکر ایک جگہ سے دوسری جگہ پھیلتی ہے اس کا علاج بھی کافی مشکل ہوتا ہے۔ اس قسم کی رسولی کی سرجری ہونے کے بعد بھی یہ مکمل ختم نہیں ہوتی۔

اس قسم برین ٹیومر کے گریڈز ہوتے ہیں جیسے گریڈ 1، 2، 3، اور 4 اس میں گریڈ 1 اور 2 کو بینائن میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ گریڈ 3 اور 4 کو انا پلاسٹک کینسر میں شمار کیا جاتا ہے۔

کس عمر میں برین ٹیومر ہوسکتا ہے؟

نیورو سرجن کہتے ہیں کہ برین ٹیومر کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے بعض بچوں کو بچپن میں ہی یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے لیکن بعض عمر رسیدہ، جن کی عمر 60 یا 70 سال ہو، وہ افراد بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ لیکن اگر اس مرض میں مبتلا ہونے کی اوسط بات کی جائے تو 57 سال کی عمر میں دماغ کی رسولی کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔

علاج کیا ہے؟

پروفیسر علی حیدر علاج کے حوالے سے کہتے ہیں کہ بعض دماغ کی رسولی کی ادویات کے ذریعے بھی علاج کی جاتی ہے اور دوائی کے استعمال سے مریض ٹھیک ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر علی حیدر مزید بتاتے ہیں کہ برین ٹیومر کا زیادہ تر 2 طریقوں سے علاج کیا جاتا ہے ایک آپریشن ہے جس کے ذریعے سے دماغ کی رسولی کو ہٹایا جاتا ہے جبکہ دوسرے طریقے میں ریڈی ایشن یعنی شعاعوں کے ذریعے رسولی کو ختم کیا جاتا ہے۔

یہ علاج کس حد تک کامیاب ہوسکتا ہے اگر رسولی بی آئن ہے تو بروقت علاج سے مریض ٹھیک ہو کر ایک عام انسان کی طرح زندگی گزار سکتا ہے لیکن اگر انا پلاسٹک کینسر ہے تو مریض آپریشن کے بعد 5 سال سے لے کر 15 سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔

انہوں نے عوام کو پیغام دیتے ہو کہا کہ جب بھی خود میں بیان کی گئی علامات میں سے ایک بھی مستقل محسوس کریں تو مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ برین ٹیومر ایک خطرناک مرض ہے اس میں بچنے کے بہت ہی کم چانسز ہوتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button